• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

زندگی میں فوت شدہ وارث کا حصہ

استفتاء

ہمار ے والد محترم مورخہ 31 اگست 2008 کو انتقال کر گئے۔ ان کی وفات کے وقت ان کے پسماندگان میں تین بیٹے اور دو بیٹیاں حیات تھے۔ جن کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

1۔**( بیٹا  )، 2۔**( بیٹا  )، 3۔** ( بیٹا  )، 4۔** (دختر )، 5۔**(دختر )۔

ہماری والدہ محترمہ کا***کو انتقال ہوگیا تھا۔ اور ہمارے والد محترم نےکوئی دوسری شادی نہیں کی۔ ہمارے والد مرحوم کے چوتھے بیٹے ** کا انتقال والد محترم کی وفات سےایک دن پہلے  مورخ*** کو ہو گیا تھا۔ ہمارے مرحوم بھائی محمد سرور کے پسماندگان میں ایک بیوہ، پانچ بیٹے اور ایک بیٹی حیات ہیں۔ ہمارے مرحوم والد کے ترکہ کی تقسیم کس طریقہ سے ہوگی۔ مہربانی فرما کر اس مسئلہ کا شرعی حل فرما کر ہماری راہنمائی کریں تاکہ ہم شریعت کے  مطابق والد مرحوم کی متروکہ جائیداد تقسیم کر سکیں۔

یہ بات یاد رہے کہ مرحوم کے  ایک بیٹے *** کا انتقال اپنے والد کی وفات سے ایک روز پہلے ہو گیا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کے والد مرحوم کے ترکے میں صرف وہی لوگ شریک ہوں گے جو ان کی وفات  کے وقت زندہ تھے۔ یعنی تین بیٹے اور دو بیٹیاں۔ اور ان کے درمیان وراثت کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ کل ترکہ کے آٹھ حصے کیے جائیں جس میں سے دو ، دو  حصے ہر ایک بیٹے کے اور ایک حصہ ہر ایک بیٹی کا ہوگا۔ محمد سرور کی اولاد کا کچھ حصہ نہیں بنتا لیکن اگر بھائی بہن محمد سرور کی اولاد کو کچھ دینا چاہیں تو اپنے اپنے حصوں میں سے  دے سکتے ہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved