• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

زندگی میں ہبہ کرنے کی تجویز کاشرعی حکم

استفتاء

مفتی صاحب !میرےمسئلہ پر دینی رہنمائی فرمائیں کہ میرے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے ،بیٹی شادی شدہ ہے اس کی شادی پر میں نے اپنے ہاتھ سے اس کی خدمت کی ،شادی کے بعد اس کو سسرال میں رہائشی مسائل تھے تو میں نے الگ مکان لے کر دینے میں بھی اس کے ساتھ کافی تعاون کیا۔اس کے علاوہ میرا جو مکان ہے جہاں ہماری رہائش ہے وہ میں کلی طور پر اپنے دونوں بیٹوں کے نام کرنا چاہتا ہوں اور میری اہلیہ اور والدہ بھی حیات ہیں پوچھنا یہ ہےکہ

  1. میں اپنی پراپرٹی کا چونکہ اپنی زندگی میں خود مختار ہو ں اس لئے اپنی مرضی سے اپنے وارثان میں تقسیم کر سکتا ہوں؟
  2. دوسرا سوال یہ ہے کہ اپنی پراپرٹی کا مارکیٹ ریٹ لگوا کر اپنے وارثان سے اجازت لینے کی ضرورت تو نہیں؟

3.بیٹوں کو اتنا کہہ دینے سے اور کاغذ پر لکھ کر دے دینے سے کہ پراپرٹی ان کے نام کردی ہے ،شرعی طور پر پراپرٹی منتقل ہوجائے گی یا پراپرٹی کی رجسٹری اورکاغذی کاروائی کرنا ضروری ہے؟

مسئلہ نمبر 3 کا واضح حل بتائیے گا کہ میں چاہتا ہوں کہ پراپرٹی میرے بعد بیٹے خود اپنے نام کروا لیں لیکن میں زندگی میں تحریری طور پر ان کو لکھ کر دے دوں ،اس کا کوئی قانونی حل میں وکیل سے پوچھ لوں گا لیکن آپ اس کا شرعی حل فرمادیں

میں نے اپنی اہلیہ اور بیٹی سے اجازت لے لی ہے جبکہ والدہ ضعیف ہیں ان کے ساتھ بات نہیں کی

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

  1. آپ اپنی پراپرٹی اپنے وارثان میں تقسیم کر سکتے ہیں تاہم اس کا خیال رہے کہ جتنا حصہ ایک لڑکے کو دیں اتنا ہی یا

اس کی قیمت کے بقدر ایک لڑکی کو دیں  یہ افضل طریقہ ہے اور یہ بھی جائز ہے کہ فی  لڑکا دو حصے اور لڑکی کو ایک حصہ دیں ۔ اس سے زیادہ کمی بیشی کرنی ہو تو اس کی وجوہات لکھ کر بھیجیں اس کے بعد اس کا جواب دیا جا سکتا ہے۔

  1. وارثان سےاجازت لینے کی ضرورت نہیں۔

3.زبان سے کہہ دینے سے اور کاغذ پر لکھ کر دے دینے سے کہ’’پراپرٹی ان کے نام کردی ہے ‘‘شرعی طور پر پراپرٹی بیٹوں کے نام ہو جائے گی ،تاہم اگر آسان ہو تو پراپرٹی تقسیم کرکے ہر ایک کو عملی قبضہ بھی دے دیا جائے ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved