• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

زندگی میں ہبہ کیے ہوئےجائیداد میں کسی اور وارث کا حق نہیں

استفتاء

ہم 5 بھائی ، 3 بہنیں ہیں۔ جو کہ تمام شادی شدہ ہیں۔ والدہ کا انتقال 12 سال قبل اور والد کا انتقال دو سال قبل ہوا تھا۔ والد صاحب نے جو جائیداد چھوڑی اس میں تین دکانیں، دو عدد مکان ، تین عدد پلاٹ، سونا چاندی اور نقدی ہے۔ اس کے علاوہ والدصاحب نے بیمہ بھی کروایا تھا جو کہ حالت زندگی میں مل گیا تھا، اور فوت ہونے تک ان کے پاس محفوظ تھا۔ والد نے دو عدد دکانیں 5 بیٹوں کے نام اور تین عدد پلاٹ 4 بیٹوں کے نام کر دیے تھے اور قبضہ بھی دے دیا تھا۔ اور ایک بیٹے کے نام پلاٹ بوجہ ناراضگی نہ کرسکے۔ دو عدد  مکان اور ایک عدد دکان اب بھی والد کے نام ہے۔ اس کے علاوہ والد ہ کا زیور بھی تھا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے ک 5 بھائی اور والد صاحب ایک ہی دکان  پر جیولری کا کام کرتے تھے۔ والدہ کا ان کی شادی کے وقت کوئی زیور نہیں تھا بعد میں والد صاحب اور میرے بھائیوں نے مل کر والدہ  کو کافی زیور وغیرہ بنا کر دیا ۔ میری والدہ کی وفات کے بعد بھی وہ زیور میرے والد کے پاس محفوظ رہا ۔ والد کی وفات کے بعد اب میرے بھائیوں نے وراثت کو تقسیم کرلیا ہے اور جس بیٹے کے نام والد نے اپنی زندگی میں بوجہ ناراضگی کوئی پلاٹ نہیں کیا تھا۔ سب بھائیوں نے مل کر اسے بھی 20 لاکھ کا گھر خرید کر دیا ہے۔

جبکہ تین بہنوں کو صر ف ایک مکان میں سے جس کی مالیت خود آپس میں بھائیوں نے 26 لاکھ لگائی ہے، صرف اسی مکان میں سے تین بہنوں کو 2+2+2 یعنی دو لاکھ فی کس بہن   کو دے رہے ہیں آیا یہ جائز ہے کہ نہیں؟۔ باقی جائیداد کے بارے میں بھائی یہ کہتے ہیں کہ بہنوں کا کسی چیز میں حصہ نہیں  بنتا۔  اور والدہ کے زیور کے بارے میں بھائی یہ کہتے ہیں کہ وہ ہماری کمائی کا زیور تھا، اس لیے ہم نے آپس میں تقسیم کر لیا ہے۔ بہنوں کا اس میں حصہ نہیں  بنتا۔ نیز یہ کہتے ہیں کہ والدہ کی شادی کے وقت ان کے سسرال یا میکے والوں کی طرف سے اگر زیور ڈالا جاتا تو اس میں تین بہنوں کا بھی حصہ ہوتا ۔ برائے مہربانی تین بہنوں کا  حصہ کس چیز میں بنتا ہے  اور کس  میں نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دو عدد دکانیں اورتین عدد پلاٹ جو والد نے اپنی زندگی میں  ہی اپنے بیٹوں کو دے دیے تھے ان میں تو بہنوں کا حصہ نہیں۔ اس کے علاوہ جتنی چیزیں  ہیں ان تمام میں لڑکیوں کا بھی حصہ ہے۔ یعنی ہر چیز میں سے 2 حصے ہر لڑکے کو اور ایک حصہ ہر لڑکی کو ملے گا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved