- فتوی نمبر: 16-207
- تاریخ: 17 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک آدمی فوت ہوا ۔ورثاء میں صرف 5 بیٹیاں ہیں۔اس کی زوجہ بھی فوت ہوگئی ہیں۔میت کا ایک بھائی ، ایک بہن حیات ہیں ۔والد نے زندگی میں رہائشی مکان بیٹیوں کے نام کر کے قبضہ بھی دلوا دیا تھا ۔ورثاء میں تقسیم کس طرح ہوگی؟ اب ترکہ میں ایک گاڑی اور تقریبا 50 لاکھ روپے ہیں جن کے متعلق والد صاحب نے کچھ نہیں کہا تھا ۔ تقسیم از روئے شرع بتا دیں۔بنت محمد صدیق (کینٹ لاہور)03134707706
وضاحت مطلوب ہے:(1)زوجہ کی وفات آدمی سے پہلے ہوئی یا بعد میں ؟
(2) آدمی کے فوت ہونے کےوقت کوئی اور وارث مثلا والد ،والدہ یا بیٹا حیات تھے یا نہیں؟
جواب وضاحت:آدمی کی وفات کے وقت 5 بیٹیاں ،ایک بھائی اور ایک بہن موجود تھی ۔جبکہ زوجہ کی وفات آدمی سے بہت پہلے ہو گئی تھی۔نیز میت کا بیٹا نہیں ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں میت نے اپنی زندگی میں جو رہائشی مکان اپنی بیٹیوں کے نام کرکے قبضہ بھی دیدیا تھا وہ بیٹیوں کی ملکیت ہوگیا، اسے تقسیم کرنے کی ضرورت نہیں۔ البتہ وفات کے وقت ترکہ میں موجود گاڑی کی قیمت اور باقی ترکہ یعنی 5000000(پچاس لاکھ ) کو 45 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا جن میں سے 5 بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو 6 حصے ، اور بہن کو 5 حصے اور بھائی کو 10 حصے ملیں گے۔تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:
3×15=45
5بیٹیاں————– بہن ———- بھائی
3/2——————– عصبہ
3×15 1×15
30 15
فی بیٹی6—————– 5————- 10
© Copyright 2024, All Rights Reserved