• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں کسی اولاد کو میراث دینے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ (1)ہم چھ بھائی اور دو بہنیں ہیں اور ہمارے والد محترم نے اپنی زندگی میں یعنی اپنی موت سے پہلے ہمارے ایک بھائی کو جو مسمی شاہ روان ہے اور ہم بہن بھائیوں میں عمر کے حساب سے دوسرے نمبر پر ہے۔ ہمارے اس بھائی کو اس کا حق ہمارے والد محترم نے اپنی جائیداد سے اپنی زندگی میں دے کر اس کا تفصیلی اسٹامپ پیپر لکھ کر واضح کیا کہ میں نے اپنی جائیداد سے اس کا حصہ دے دیا ہے اور میری موت کے بعد بقایا ورثا ءکے ساتھ  اس کا کوئی حق ملکیت نہیں ہوگا ۔والد محترم کا فیصلہ تفصیل کے ساتھ لکھا ہوا ہے آپ حضرات خود چیک کر لیں ۔اب ہمارے اس  بھائی نے  ہمارے والد محترم کی وفات کے 16 سال بعد (تاریخ وفات اکتوبر 1998) ہمارے باقی بہن بھائیوں پر کیس دائر کیا ہے کہ مجھے والد محترم کی میراث میں برابر حصہ دیا جائے حالانکہ ہم نے اسٹامپ پیپر کو حکومت کے عدالت میں صحیح و اصلی ثابت کر دیا ہے کہ مذکورہ بھائی نے اپنا حصہ وراثت لے لیا ہے اب  اس بارے میں فتویٰ شرعی درکار ہے کہ شریعت مطہرہ علی صاحبھا الصلوۃ والسلام میں  ہمارے اس بھائی کو حق وراثت کا حصہ مل سکتا ہے یا نہیں؟ اور (2)اس کا یہ مقدمہ ہمارے خلاف از روئے شریعت درست ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1) مذکورہ صورت میں آپ کے والد نے آپ کے بھائی شاہ روان کو اپنی زندگی میں اپنی جائیداد میں سے جو حصہ دیا تھا

اس کا مقصد بطور ہدیہ (گفٹ) کے دینا نہیں تھا بلکہ بھائی کا والد کی وفات کے بعد جو حق وراثت  بننا تھا اس کے بدل کے طور پر دینا مقصود تھا لہذا اب آپ کا بھائی یا تو مذکورہ بدل پر دیگر ورثاء کے ساتھ سمجھوتہ کر لے ورنہ جو کچھ (جائیداد یا نقدی) اس نے وصول کی ہے وہ واپس کرے اور جو وراثت میں حق بنتا ہے وہ لے لے۔

(2)اگر دیگر وارثان مذکورہ دونوں باتوں پر راضی ہیں تو بھائی کا اپنے دیگر بہن بھائیوں کے خلاف مقدمہ کرنا درست نہیں۔

نوٹ:جو نقدی آپ کے بھائی کو حق وراثت کے طور پر دی گئی تھی اس کی واپسی کی صورت ایسے ہوگی کہ اس نقدی کا جتنا سونا یا چاندی نقدی لینے کے وقت بنتا تھا اتنا سونا یا چاندی واپس کرنی ہوگی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved