• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

زندگی میں کسی کو کوئی چیز دینا، وارث کے وصیت، فدیہ وغیرہ سے متعلق

استفتاء

ایک خاتون کا انتقال ہوا ہے انہوں نے وارثیں میں پانچ بیٹیاں اور دو بیٹے چھوڑے ہیں۔ جبکہ شوہر اور ایک بیٹی کا انتقل پہلے ہی ہوچکا ہے۔ ترکہ مندرجہ ذیل ہے۔ سونے کی بالیاں، کپڑے، 1500 روپے۔

ایک سونے کا کڑا تھا جس کی مالیت 11000 روپے تھی، یہ ان کے بیٹے ایک سال قبل مرحومہ سے لے کر ( ہدیتاً) فروخت کردیا اوراستعمال کر لیا تھا۔ اس بات کی گواہ مرحومہ کی ایک بیٹی ہے۔ اسی کڑےکے بارے میں مرحومہ کی ایک بیٹی اور ایک بہو کا کہنا ہے کہ مرحومہ نے کہا تھا کہ یہ اللہ کے نام پر کسی کو دے دینا۔

سونے کی بالیوں کے بارے میں مرحومہ نے کہا تھا کہ یہ میری فلاں بیٹی کو دیدی جائیں۔ اس بات کے بھی گواہ موجود ہیں۔

مرحومہ کے ذمہ کسی کا قرض نہیں ہے۔

مرحومہ کے ذمہ پانچ روزے اور ایک ماہ کی نمازیں ہیں۔ پوچھنا یہ ہے کہ

۱۔ سونے کے کڑکے کا کیا کیا جائے؟

۲۔ سونے کی بالیوں کا کیا کیا جائے؟

۳۔ روزے اور نمازوں کا فدیہ کہاں سے دیا جائے؟

۴۔ ترکہ کیسے تقسیم کیا جائے؟

۵۔ جو بیٹی انتقال کر گئی ہے اس کی اولاد کا حصہ بنتا ہے؟

۶۔ کپڑے تقسیم کیے بغیر باہمی رضامندی سے کسی غریب کو دیے جاسکتے ہیں؟

۷۔ فدیہ باہمی رضامندی سے ترکہ میں سے تقسیم کرسکتے ہیں؟

چند امور مطلوب ہیں: ۱۔ ایک بیٹی اور ایک بہو کا یہ کہنا کہ مرحومہ نے کہا تھا کہ یہ اللہ کے نام پر کسی کو دے دینا” کیا یہ بات لڑکے کو کنگن دینے سے پہلے کہی تھی یا کنگن دیتے وقت کہی یا دینے اور فروخت کر دینے کے بعد کہی تھی؟

اور کیا ایک بیٹی اور ایک بہو اس کنگن کے بیٹے کو بطور ہدیہ کے دینے کی نفی کرتی ہیں؟

۲۔ روزے اور نمازوں کے فدیہ کی وصیت کی تھی یا نہیں کی تھی؟

جواب: یہ بات لڑکے کو کنگن دینے سے پہلے کہی تھی۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ ایک بہو اور ایک بیٹی کنگن بیٹے کو بطور ہدیہ دینے کی نفی نہیں کرتیں بلکہ وہ لا علم ہیں۔

۲۔ روزے اور نمازوں کے فدیہ کی وصیت نہیں کی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ کڑا ہدیہ سمجھا جائے گا اورمیراث میں شامل نہ ہوگا۔

۲۔ اگر دیگر وارث بالغ ہوں اور راضی ہوں تو یہ بالیاں اس بیٹی کو دی جاسکتی ہیں جس کے لیے مرحومہ نے کہا تھا اور اگر دیگر ورثاء راضی نہ ہوں تو سب وارثوں میں تقسیم ہوگی۔

۳۔ سب ورثاء بالغ ہوں اور رضامند ہوں تو مرحومہ کے ترکہ میں سے نمازوں اور روزوں کا فدہ دیا جاسکتا ہے ورنہ بالغ ورثاء اپنے مال میں سے دے سکتے ہیں۔

۴۔ ترکہ سے نو حصے  کر کے 2- 2 حصے ہر ایک لڑکے کو اور 1- 1 حصہ ہر ایک لڑکی کو ملے گا۔ تقسیم کی صورت یہ ہے:

9                                                          

لڑکی         لڑکی     لڑکی     لڑکی     لڑکی      لڑکا      لڑکا

1           1       1       1       1       2       2

۵۔ جو بیٹی انتقال کر گئی ہے اس کی اولاد کا حصہ میراث میں نہیں ہے۔

۶۔ دے سکتے ہیں بشرطیکہ سب ورثاء بالغ ہوں اور سب دینے پر راضی ہوں۔

۷۔ کرسکتے ہیں بشرطیکہ سب ورثاء بالغ ہوں اور سب دینے پر راضی ہوں۔ فقط وا للہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved