- فتوی نمبر: 2-205
- تاریخ: 25 فروری 2009
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
میرا نام***ہے اور میرا ایک مسئلہ ہے ۔ ہم تین بہن بھائی ہیں میں نے اور میرے والد صاحب نے مل کر ایک مکان بنایا ہے۔ جس میں ہم اس وقت رہائش پذیر ہیں۔ مکان کی ملکیت میرے والد صاحب کے نام پر تھی۔ میں نے اپنے والد کے ساتھ مل کر اس مکان کی تعمیر میں اپنا پیسہ بھی لگایا تھا۔ اور اپنی بہنوں کی شادی میں پیسہ لگایا تھا۔ میں ملک سے باہر رہا اور ساری کمائی بہنوں کی شادی اور مکان میں لگادی۔ میرے پاس اس مکان کے سواء کوئی اور جائیداد بھی نہیں جب میری والدہ کا انتقال ہوتو یں ملک سے باہر تھا۔
میری والدہ کے مرنے کے بعد میں ملک واپس آگیا۔ میرے والد نے میری والدہ کی جمع شدہ تمام رقم ہم تینوں بہن بھائی میں تقسیم کردی میرے ملک آنے سے پہلے اور تمام زیور بھی میری بہنوں کو دے دیا۔ اور میرے والد سے میری ایک بہن کو سامے بیٹھا کر یہ کہہ دیا ہے جو تمہارا حصہ بنتاتھا وہ میں نے تمہیں دے دیا ہے ۔ زمین بھی دے دی ہے ۔ پیسہ اور زیور بھی دے دیا ہے ۔ اب جو یہ مکان ہے وہ تمہارے بھائی کا ہے اس میں تمہار ا کوئی حصہ نہیں ہے۔ اپنے بھائی کو تنگ مت کرنا۔ مگر اب میری وہی بہن کہتی ہے کہ مجھے حصہ دو۔ میرے والد نے ایسی کوئی بات نہیں کہی تھی۔ وہ تو کہہ گئے تھے کہ عدالت میں مت جانا۔
مگر میری دوسری بہن جو بیوہ ہے وہ کہتی ہے کہ میرے بھائی نے ہمارے لیے بہت کچھ کیا ہے ۔ والدین سے بڑھ کر کیا ہے ۔ اس لیے میں اپنے بھائی سے حصہ کا کوئی تقاضا نہیں کرتی نہ مجھے کوئی حصہ چاہیے۔ میرا بھائی جو چاہے اللہ کے نام پر مدرسہ یا دینی کام میں دے دے اگر اس کی گنجائش ہوتو۔۔۔
میں نے اپنی بہنوں کےساتھ ہمیشہ اچھا سلوک کیا ہے ۔ مگر اب میری اتنی گنجائش نہیں کہ میں انہوں صحہ دے سکوں میری اپنی چار جوان بچیاں ہیں میں نے ان کی شادی بھی کرنی ہے ۔ میرا کوئی اتنا وسیع کاروبار بھی نہیں جو توں کے کڑھائی کے اپر بناتا ہوں اپنے لڑکے کے ساتھ مل کر۔
اب مجھے یہ بتائیں کہ میری بہن کا حصہ بنتا ہے کہ نہیں؟ اگر بنتاہے تو کتنا بنتا ہے؟
1۔میرے مکان کا کل رقبہ (8مرلے) ہے
2۔ ایک حصہ کرائے پر ہے۔
3۔اگر میری بہن کا حصہ بنتا ہے تو کتنا بنتا ہے ۔ شریعت کے حساب سے بتائیں۔ اور میری رہنمائی فرمائیں۔
4۔میرے مکان کی قیمت تقریباً 24 سے 25لاکھ کے قریب ہے۔
نوٹ: میرے والد نے جو زیور اور پیسے دیئے تھے وہ بہنوں کے قبضے میں دیے تھے۔ میں اس وقت وہاں موجود نہیں تھا۔ ملک سے باہر تھا۔ میری بیوی کو انہوں نے کہا تھا کہ پیسے لے لو اس نے کہا جو وہ آئیں گے تووہ خود لے لیگیں۔
میرے والد نے مکان کا قبضہ مجھے دیا تھا۔ اور گھر کی تمام ترذمہ داری میرے سپر د کی تھی ۔ مکان کا کرایہ ،بجلی ،گیس ، ٹیکس وغیرہ تمام تر ذمہ داری میرے سپر د کی تھی۔
جو زمیں بہنوں کو دی تھی وہاں ان کو کہاتھا کہ تم لوگ چلے جاؤ حصہ کرلو،مکان بنالو یا چاردیواری کروالو۔ مگر وہ لوگ وہاں نہیں گئے اور کسی اور نے قبضہ کرلیا اب وہ جگہ متازعہ ہے ا س کا کوئی حل مشکل ہے۔
وضاحت مطلوب ہے: 1۔مکان کی تعمیر میں والد صاحب کا سرمایہ کتنا تھا او رآپ کا سر مایہ کتنا تھا؟
2۔بہنوں کی شادی میں آپ کا سرمایہ کتنا لگا؟
3۔مکان او بہنوں کی شادی میں خو سرمایہ آپ نے لگای اتھا کیا وہ واپس لینے کی نیت سے لگایا تھا؟
4۔ والدہ کی جمع شدہ رقم اور زیور کتنا تھا اور کیا یہ رقم اور زیور والدہ کا اپنا ذاتی تھا؟
5۔والد نے رقم اور زیور میں سے بہنوں کو کتنا حصہ دیا؟
6۔ بہنوں کو زمین دی تھی وہ کتنی تھی؟ اور کیا بہنوں میں سے کسی نے یا ان کی طرف سے کسی نے وہ جگہ جاکر دیکھی تھی یا نہیں؟
7۔نیز ان سب باتوں میں بہنوں کا کیا مؤقف ہے؟
8۔ نیز والد صاحب نے آپ کو مکان پر جو قبضہ دیا تھا کیا اپنا قبضہ ختم کرکے یعنی خود اور اپنا سازوسامان باہر نکال کر قبضہ دیا تھا؟
جواب وضاحت: 1۔میري والد صاحب نے مکان کے چار کمرے بنائے تھے جس میں میں نتے بھی پیسے لگائے تھے مگر کتنے اندازہ نہیں۔ لیکن باقی رہے دوکمرے مکان کا ایک حصہ وہ سارے میرے پیسے سے بنا ہے ۔ اس میں و الد کا کوئی پیسہ نہیں لگا۔
2۔ میری دوبہنیں ہیں بڑی کی شادی کا سارا جہیز میں نے بنایا تھا۔ جو تقریباً 60 سے 70 ہزار تک کا تھا۔ اس کا زیور میرے والد صاح نے دیا تھا۔(جو حصہ مانگ رہی ہے)
چھوٹی بہن کی شادی میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپیہ لگایا تھا وہ میں نے واپسی کی نیت نہیں لگایا بلکہ بھائی کی ذمہ داری سمجھ کر لگایا تھا۔ (میری وہ چھوٹی بہن حصہ نہیں چاہتی)
3۔والدہ کے پاس 30ہذار روپے نقد اور تقریباً4 تولہ سونا موجود تھا۔ جو ان کا اپنا ذاتی تھا۔ جو میری غیر موجودگی میں میرے والد نے دونوں ابہنوں کو سارا زیور اور 10 ہزار روپے نقد دونوں کو دے دیئے تھے۔ اور 10 ہزار روپے اور 3 ماشے سونا میری بیوی کو دیا تھا۔ اور والد صاحب نے یہ دیکر میری موجودگی میں یہ کہا تھا کہ اس مکان میں تمہا را کوئی حصہ نہیں دونوں علیحدہ ۔۔۔۔۔
5۔بہنوں کو 5،5 مرلے جگہ دی تھی اور ساتھ میری بھی 10 مرلے جگہ تھی ، میرے بہنوئی نے وہ جگہ دیکھی تھی۔ دوسری بہن کی طرف سے جگہ کسی نے نہیں دیکھی تھی۔
7۔میری ایک بہن کہتی ہے کہ میرے بھائی نے میرے لیے بہت کچھ کیا ہے میرے ماں باپ سے بڑھ کر کیا ہے میں اپنے بھائی سے کوئ حصہ نہیں چاہتی میرے بھائی نے میرا حق ادا کردیا ہے۔
دوسری بہن جس کے سامنے والد صاحب نے کہا تھا کہ مکان میں تمہارا کوئی حصہ نہیں وہ حصہ مانگتی ہے۔
8۔والد صاحب نے گھر کی تمام تر ذمہ داری میرے سپر د کی تھی گھر کا کرایہ ،بجلی ،گیس،ٹیکس وغیرہ مع بل ادا کرنا اب تمہاری ذمہ داری ہے ۔ والد صاحب کا سامان گھر میں ہی موجود تھا۔ بغیر سامان نکاالے مجھے قبضہ دیا تھا۔
بہنوں کا بیان
1۔میرا مسئلہ یہ ہے کہ مجھے اپنے باپ کی جائیداد میں سے حصہ چاہیے ۔ میرے باپ کی آٹھ مرلے جگہ ہے جہاں میرا بھائی رہائش پذیر ہے۔ میری والدہ کے مرنے کے بعد میرے والدہ نے خود کہا تھا کہ آجاؤ لے پیسے اور زیور لے لو۔ میرے والد ے تینوں بہن بھائی کو برابر پیسے اور زیور دیا تھا۔ 4یا 5 تولے سونا اور 10،10 ہزار روپے نقد دیئے تھے ۔ میرا بھائی ملک سے باہر تھا۔ اس لیے اس کی بیوی کو پیسہ اور سونا دیا تھا۔ میرا بھائ کہتاہے کہ میرے والد نے مجھے اور میرے بھائی کو بیٹھا کر کہا تھا کہ میں نے تمہیں زیور پیسہ اور زمین دے دی ہے لہذا اس مکان میں تمہارا کوئی حصہ نہیں ۔ والد نے اس قسم کی کوئی بات نہیں کی تھی۔ میرے والد نے کہا تھا کہ حصے کے بارے میں بھائی کو تنگ مت کرنا۔کیونکہ میں پریشان ہوں۔ لہذا مجھے بتایاجائے کی شرعی طور پر میرا کتنا حصہ بنتا ہے ۔ جتنا حصہ بنتا ہے یا تو میر ا بھائی مجھے اس میں سے جگہ دے یا اس کے پیسے دے جو میرے بنتے ہیں۔
2۔میرے بھائی اور بہن کے درمیان میں مکان کے حصہ کا مسئلہ ہے میں دوسری بہن ہوں۔ میں سمجھتی ہوں کہ میرے بھائی نے میرے لیے بہ کچھ کیا ۔ اور مجھے معلوم نہیں کہ میرے والد نے میرے بھائی اور بہن سے کیا بات کی تھی ۔ لہذا میں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتی۔ والدہ کے مرنے کے بعد زیور اور 10 ہزار روپے جو برابر ین حصوں میں تقسیم کئے تھے میرے والد نے وہ مجھے مل گئے تھے۔ مجھے اس مکان میں کوئی حصہ نہیں چاہیے جو زمین میرے والد نے دی تھی میرے شوہر نے اس وقت کہہ دیا تھا کہ مجھے وہ زمین نہیں چاہیے۔ اور نہ ہم نے وہ زمین دیکھی تھی ۔ میرے والد بھائی اور بہنوئی کو ہی اصل جگہ کا علم تھا۔ لہذا میری طرف سے حصہ کا کوئی مسئلہ نہیں۔ آپ ان دونوں کے درمیان فیصلہ کروادیں۔
نوٹ:محترم میں نے اپنی بہن کو بہت سمجھانے کی کوشش کی چند بڑوں کو بھی اس بات میں شامل کیا مگر ان بڑوں کی بھی اس نے بے عزتی کی۔ لہذا میں چاہتاہوں کہ آپ بتادیں کہ اس صورت حال میں بہن کا کتنا حصہ بنتاہے۔ کیونکہ وہ جھوٹ بول رہی ہے۔ میں نہیں چاہتاکہ میں پیسوں کے لیے قرآن کو بیچ میں لاؤں وہ حلف اٹھانے کے لیے بھی تیا ر ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں والد نے مکان پر قبضہ دے دیا تھا تو ہدیہ مکمل ہوگیا اب بہن کا اس میں کچھ حصہ نہیں ہے۔ لیکن قبضہ میں چونکہ کچھ سقم معلوم ہوتاہے اس لیے بہتر یہ ہے کہ موجودہ ریٹ کے حساب سے سائل تعمیر میں اپنی لگائی ہوئی رقم نکال کر خالی پلاٹ کی جو قیمت بنتی ہے اس کا چوتھائی حصہ بہن کو دیدے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved