• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

زندگی میں مکان ہبہ کرنا اور اس کا قبضہ دینا

استفتاء

والد پہلے فوت ہوئے والدہ دو سال بعد فوت ہوئیں۔جائیداد کی تفصیل: والد صاحب کا ترکہ  ایک رہائشی مکان گاؤں میں ، زرعی زمین دو ایکڑ، ایک مکان لاہور میں جو والد صاحب نے اپنی زندگی میں ایک بیٹے کو ہبہ کر دیا تھا۔ اپنی زندگی میں ہی اور قبضہ دے دیا تھا۔ اولاد سات بیٹیاں، دو بیٹے۔ زرعی زمین والد صاحب نے بیٹوں کی کمائی سے خریدی۔ زرعی زمین میں حصہ کیا ہوگا؟ ہبہ والے مکان کا کیا ہوگا؟ گاؤں والے مکان کا کیا ہوگا؟

نوٹ: جب  زمین خریدی گئی دو بھائی ملازم تھے، ایک کاروبار کرتے تھے۔ بھائی ساری کمائی والد صاحب کو دیتے تھے۔ اور خرچہ والد صاحب کرتے تھے۔ بھائی ساری کمائی والد صاحب اس لیے دیتے تھے تاکہ وہ کوئی جائیداد خرید لیں۔ سارے پیسے والد صاحب کی ملکیت میں دیتے تھے۔ حسب ضرورت واپس بھی لے لیتے تھے۔

والد صاحب کے بقول زمین نے بیٹوں کے لیے بیٹوں  کی کمائی سے خریدی تھی، جبکہ بیٹیاں اپنے  گھروں  کی ہوچکی  تھیں۔چھ بہنیں تین بھائیوں سے بڑی ہیں اور ایک بہن چھوٹی ہے۔ اور گاؤں میں ایک روایت ہے کہ بیٹوں میں جائیداد تقسیم کر دیتے ہیں بیٹیوں کو  نہیں دیتے، ان کو جہیز دیتے ہیں۔ جب زمین خریدی گئی تھی اس کی قیمت 160000 روپے تھی۔

تنقیح: 1۔ گاؤں والا رہائشی مکان کس کی کمائی سے خریدا گیا؟   2۔ باپ نے کسی ایک بیٹے کو لاہور والا مکان کیوں دیا باقیوں کو کیوں نہ دیا۔

جواب: 2۔والد صاحب نے جائیداد کی تقسیم تینوں بیٹوں میں اس طرح کی کہ لاہور والا مکان ایک بیٹے کو دے دیا۔ زمین اور گاؤں والا مکان دوسرے بیٹوں کو دے دیا۔ یہ بھی بھائیوں کی باہمی رضامندی سے ہوا۔ لاہور والے مکان کو لینے والے بیٹے نے یہ نیت کی تھی کہ اس میں سے بہنوں کا جو حصہ ہوگا۔ ان کو محسوس کرائے بغیر دے گا۔ لیکن اب سے پہلے تک حالات ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے نہ دے سکا۔ کیونکہ بہنیں حصہ لینے پر آمادہ نہ تھیں، اس لیے کسی اور طریقہ سے دینے کا ارادہ تھا۔

1۔ باپ ٹیلر تھا ، گاؤں والا مکان بھی بیٹوں اور اپنی مشترکہ کمائی سے خریدا۔گاؤں والا مکان اور زمین دو بیٹوں کو زبانی دی ایک مجلس میں سب کے سامنے رجسٹری نہیں کرواسکے ارادہ تھا ۔ جس وقت دو بیٹوں کو زمین اور گاؤں والا مکان دیا اس وقت ان کے پاس کچھ نہ تھا اور وہ صاحب نصاب بھی نہیں تھے ان پر زکوٰة واجب نہیں تھی، گاؤں والے مکان کی دونوں بھائیوں میں تقسیم کر دی تھی کہ اتنا ایک بھائی کا اور اتنا دوسرے بھائی کا۔ البتہ زمین مشاع طور پر دونوں کو دی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

زمین اور مکانوں میں بھی ہبہ مکمل ہے کیونکہ یہ باپ نے اپنی زندگی میں کیا ہے اور قبضہ بھی دے دیا ہے۔ اور اگر اس بات کو لیں کہ باپ نے زمین بیٹوں کے  پیسوں سے ان ہی کے لیے خریدی تھی تو بات اور آسان ہوجاتی ہے۔ مکان جو دو بیٹوں کو دیا وہ اگر چہ مشاع ہے لیکن امام ابو یوسف اور امام محمد رحمہماا للہ کے نزدیک ایسا ہبہ  جائز ہے۔

رہی یہ بات یہ لڑکیوں کو محروم کیا اس پر باپ کو گناہ ہوگا یا نہیں تو اب اس بات کو اللہ کے حوالے کرنا چاہے ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved