• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں میراث تقسیم کرنے کی صورت

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

میرے ماشاء اللہ چار بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، سب شادی شدہ ہیں، اللہ پاک کے فضل سے سب فرمانبردار اور سعادت مند ہیں، اور دو بیٹے جاب کرتے ہیں، دو میرے ساتھ مطب اور دوائی بنانے کی فیکٹری کے کام میں میرے ساتھ شامل ہیں، الحمد للہ روزی رب پاک نے کشادی دی ہے، آپس میں ہر کام مشاورت سے کرتے ہیں، دو بیٹیاں شادی شدہ ہیں، میری عمر ابھی ستر سال سے اوپر ہے، ماشاء اللہ صحتمند ہوں، میں اپنی زندگی میں سب اولاد کو ان کا جائز حصہ دے کر برئ الذمہ ہونا چاہتا ہوں، میرے ساتھ میرے بیٹوں نے مطب اور فیکٹری میں زیادہ محنت کی ہے وہ میں اپنی زندگی میں ان کے نام کرنا چاہتا ہوں، اور دونوں بیٹیوں کو بھی فلیٹ خرید کر دینا چاہتا ہوں، اس سلسلے میں شرعی رہنمائی فرمائیں۔

جناب مزید میری خواہش ہے کہ زندگی میں ہی سب ذمہ داری اور  اور حق ادائیگی سے برئ الذمہ ہو جاؤں، شرعی لحاظ سے اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر آپ اپنی جائیداد یا وراثت اپنی زندگی ہی میں اپنی اولاد میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو اس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ لڑکے لڑکیوں کو برابر دیں اور یہ بھی کر سکتے ہیں کہ لڑکوں کو دو دو حصے اور لڑکیوں کو ایک حصہ دیں ۔ کسی معقول وجہ سے (مثلاً بیٹوں نے خدمت زیادہ کی ہے یا کاروبار کو بڑھانے میں محنت زیادہ کی ہے) لڑکوں کو مذکورہ تناسب سے زیادہ بھی دے سکتے ہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved