• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں میراث تقسیم کرنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

گذارش ہے کہ بندہ اپنی زندگی میں اپنی بیٹیوں اور بیٹوں کو اپنی وراثت جو کہ ایک مکان ہےاور اسکی قیمت ایک کروڑ روپے ہے دینا چاہتا ہے جبکہ اپنا اور اپنی بیوی کا حصہ اپنے پاس رکھنا چاہتا ہے ۔آج سے تقریباً دس سال پہلے میرا بڑا  بیٹا فوت ہوچکا ہےاس کا ایک بیٹا دس سال کا ہے جو کہ میرے پاس نہیں ہےوہ اپنی ماں کے پاس ہے جس نے میرے بیٹے کے فوت ہونے کے بعد دوسری شادی کر لی  تھی۔پوچھنا یہ تھا کہ اس مکان میں ہم سب کا کتنا کتنا حصہ بنتا ہے۔میرے اس وقت تین بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں شریعت کے مطابق رہنمائی فرمائیں کی ہم سب کا کتنا کتنا حصہ بنتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

زندگی میں جو کچھ دیا جائے وہ میراث نہیں ہوتی بلکہ ہدیہ ہوتا ہے لہذا اگر آپ اپنی زندگی میں اپنی جائیداد تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو آپ اپنی ضرورت کے لیے جتنا رکھنا چاہیں وہ رکھ کر باقی لڑکے اور لڑکیوں میں برابر تقسیم کر دیں اوراگر چاہیں تو لڑکی کو ایک اور لڑکے کو دو حصے بھی دے سکتے ہیں ۔چونکہ یہ تقسیم میراث نہیں بلکہ ہدیہ ہے اس لیے اگر آپ اپنے پوتے کو بھی کچھ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں ۔واضح رہے کہ جو آپ اپنے لیے رکھیں گے وہ آپ کی وفات کے بعد میراث بنے گا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved