- فتوی نمبر: 1-327
- تاریخ: 23 دسمبر 2007
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میں*** میں صاحبہ جائیداد مبلغ ایک کروڑ ہوں۔ میرا کنبہ مندرجہ ذیل افراد پر مشتمل ہے۔
۱۔ شوہر جس کی کوئی جائیداد نہیں ہے۔ وہ ماہانہ پنشن پر گذارا کرتا ہے۔
۲۔ ایک شادی شدہ بیٹا ہے۔ جس کا ایک بیٹا ہے، اس کی عمر چارہ ماہ ہے۔
۳۔ ایک شادی شدہ بیٹی ہے جس کا خاوند سعودی عرب میں صاحب حیثیت اور جائیداد کا مالک ہے۔ اس کی کافی آمدنی ہے۔ میری بیٹی کے دو بیٹے ہیں جن کی عمر چھ سال اور تین سال ہے۔
۴۔ دو بیٹیا ہیں جو کہ ایک سکول میں پڑھاتی ہیں اور غیر شادی شدہ ہیں یعنی کنواری ہیں۔ کل افراد بشمول خود چھ ہیں۔
آپ سے درخواست ہے کہ مجھے اسلامی قانون کے لحاظ سے میری جائیداد کی تقسیم کیسے ہوگی۔ زندگی میں کیسے کروں ؟ بیمار رہتی ہوں۔ میری وفات کے بعد کیسےہوگی؟ میں اس فریضہ سے جلد عہدہ براں ہونا چاہتی ہوں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ بالا صورت میں سائلہ اپنی جائیداد اگر اپنی زندگی میں تقسیم کرنا چاہتی ہے تو اپنی ضروریات کے لیے مناسب حصہ رکھنے کے بعد باقی مال میں سے ایک چوتھائی حصہ اپنے شوہر کو دےدے اور باقی مالک کو بیٹے، بیٹیوں میں برابر تقسیم کردے۔ یا کم از کم بیٹے کو دو اور ہر بچی کو ایک ایک حصہ دیدے۔ اور وفات کے بعد تقسیم کی صورت اس وقت کے ورثاء کو سامنے رکھ کر بتائی جائے گی۔ البتہ اگر وفات کے بعد یہی وارث ہوئے جو کی مذکور ہیں تو پھر اس وقت موجود کل ترکہ کو 20 حصوں میں تقسیم کر کے شوہر کو 5 حصے اور لڑکے کو 6 حصے اور ہر ایک لڑکی کو 3-3 حصے ملیں گے۔ اور صورت تقسیم یہ ہے:
4×5= 20
شوہر لڑکا لڑکی لڑکی لڑکی
5×1 5×3
5 15
5 6 3 3 3
© Copyright 2024, All Rights Reserved