• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں تقسیم کا طریقہ

استفتاء

محترم مفتی صاحب ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے کہ میرے والد صاحب کا ایک مکان ہے جس کی قیمت تقریباً (8000000) ہے ،وہ اس مکان  کو اپنی اولاد میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں، اور اپنے اور اپنی بیوی کے لیے بھی کچھ حصہ رکھنا چاہتےہیں، اس کےشرعی  طریقہ کے بارے میں رہنمائی فرمادیں۔       ان کے  بیٹے 6 اور بیٹیاں 3 ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اپنی زندگی میں اولاد کو کچھ دیا جائےوہ میراث نہیں ہوتی، بلکہ ہبہ ہوتا ہے، لہذا اپنے لیے مناسب حصہ رکھنے کے بعد باقی کے بارے میں بہتر ہے کے بیٹے اور بیٹیوں میں برابر تقسیم کر دیا جائے، اگر کسی معقول وجہ سے کمی بیشی کرنا چاہیں تو اس کی بھی گنجائش ہے۔

حاصله أنه صرح فی الظهیریة بأنه لو أراد أن یبر أولاده فالأفضل عند محمد رحمه الله أن یجعل للذکر مثل حظ الانثیین و عند ابی یوسف رحمه الله یجعل هما سواء و هو المختار(شامی 3/ 463)فقط والله اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved