• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں تقسیم میراث

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرےپاس جو زیور ہے اس کو میں اپنی زندگی  میں ہی اپنے بچوں کے نام کرنا چاہتی ہوں ۔میرے تین بچے ہیں دوبیٹیاں شادی شدہ اور ایک بیٹا غیر شادی شدہ ،زندگی میں ہی تقسیم کا مقصد یہ ہے کہ زندگی میں ہی فراغت ہوجائے اورمیرے بعد تنازعہ کی کوئی صورت نہ رہے ۔نیز کیاشوہر کو بھی دینا ہو گا؟اورسب کو خاص کر بچوں کو برابر کا دینا ہوگا یا مرضی سے بھی دے سکتی ہوں کہ سیٹ اس بیٹی کا فلاں چوڑیاں بیٹے کی وغیرہ؟لیکن زندگی میں ،میں اس کو خود  استعمال کرنا چاہتی ہوں اور زکوۃ بھی خود ہی دوں گی۔نیز نواسے وغیرہ کی شادی ہوتی ہے تو اسی زیور سے ہی ان کو دوں گی۔کیا میرا یہ طریقہ درست ہے ۔والسلام

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر آپ اپنازیور اپنی زندگی ہی میں اپنے ورثاء میں تقسیم کرنا چاہتی ہیں تو اس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ زیور کا ایک چوتھائی( 4/1)حصہ اپنے شوہر کو دیدیں اورباقی تین چوتھائی (4/3)اپنے ایک بیٹے اوردوبیٹیوں میں برابر تقسیم کردیں اور یہ بھی کرسکتی ہیں کہ تین چوتھائی( 4/3)میں سے بیٹے کو دوحصے دیں اور بیٹیوں کو ایک ایک حصہ دیں ۔ کسی معقول وجہ سے اس سے بھی کم وبیش دینا چاہیں تو اس کی بھی گنجائش ہے ۔لیکن اتنا فرق نہ ڈالیں جس سے دوسرے ورثاء کو بات کرنے کا موقعہ ملے ۔دینے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ جو جو چیز اپنے شوہر یا بیٹے بیٹیوں کو دینا چاہیں  وہ چیز ان کے ہاتھ میں دیدیں اوریہ کہہ دیں کہ یہ چیز(سیٹ،چوڑیاں وغیرہ) میں نے آپ کو ہدیہ کردی۔ایسا کرنے کے بعد نہ تو اس کی زکوۃ آپ کے ذمہ ہو گی اورنہ  بیٹے،بیٹیوں یا شوہر کی اجازت کےبغیر اس کو اپنے استعمال میں لاسکیں گی اور نہ اپنے نواسے ، نواسیوں کو دے سکیں گی البتہ شوہر اور بیٹے ،بیٹیوں کی لی اجازت اوررضامندی سے آپ اس کی زکوۃ بھی دے سکتی ہیں اوراپنے استعمال میں بھی لاسکتی ہیں اورنواسے ،نواسیوں کو بھی دے سکتی ہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved