• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں تقسیم میراث کی صورتیں

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

نورمحمد اپنے پانچ بیٹوں اور چار بیٹیوں کو  ان کا حصہ اپنی زندگی میں ہی ان کے نام کرنا چاہتاہے،کیونکہ ان کا ایک بیٹا (شاہد) اصرار کررہا ہے کہ مجھے اپنا حصہ ابھی چاہیے ،اس لیے نورمحمد مسئلہ پوچھنا چاہتاہے کہ سب کا کتنا حصہ بنتا ہے تاکہ اپنے بیٹے شاہد کو قرآن و حدیث کی روشنی میں حصہ دے جب کہ باقی بچے بھی اپنا حصہ لے لیں

آٹھ کنال رقبہ کا کتنا حصہ بیٹے کا بنتا ہے جو اس کو دیں، اس لئے معلوم کرنا چاہتے ہیں ہر بیٹے کا کتنا حصہ ہوگا اور بیٹی کا کتنا ہوگا یہ بتا دیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

باپ کی زندگی میں کسی بیٹے ،بیٹی کا باپ کی جائیداد وغیرہ میں کچھ حصہ نہیں، تاہم باپ کسی بھی وجہ سے جائیداد اپنی زندگی ہی میں اپنے بیٹے، بیٹیوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہے تو وہ یہ صورت اختیار کر سکتا ہے کہ دو، دو حصے ہر بیٹے کو دید ے اور ایک، ایک حصہ ہر بیٹی کو دیدے۔ لہذا مذکورہ صورت میں آٹھ کنال رقبہ کو کسی پٹواری وغیرہ سے چودہ حصوں میں تقسیم کروا کر ایک، ایک حصہ ہر بیٹی کو دے سکتا ہے اور دو، دو حصے ہر بیٹے کو دے سکتا ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved