• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں تقسیم میراث کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیافرماتےہیں علماءدین ومفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ میں:

مسمی علی اصغر شاہ ولد برکت علی شاہ جوکہ حیات ہیں وہ اپنی زندگی میں میراث تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔24ایکڑ یعنی 192کنال زمین کامالک ہے۔علی اصغر شاہ کےتین بیٹے دوبیٹیاں اوربیوی ہیں والدین پہلے ہی وفات پاچکے ہیں۔

ازروئے شریعت مندرجہ بالارقبہ کی یعنی زمین کی تقسیم کیسے ہوگی؟علی اصغرشاہ نے پینشن یاتنخواہ سے صوابدیدی رقم دی ہے لیکن وہ محض صوابدیدی ہے اور وہ سب کودی ہے وہ رقم بھی اگر تقسیم میں شامل ہوتو کیا صورت ہوگی ؟اگر صوابدیدی ہے تو کیا صورت ہوگی؟

تنقیح

جوبچوں کو صوابدیدی رقم دی ہے وہ خرچے وغیرہ کے لیے دی ہے کیا یہ رقم بھی میراث کی تقسیم میں شامل ہوگی یا نہیں؟یا جس کو دے دی اسی کی سمجھی جائے گی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بہتر طریقہ یہ ہے کہ مذکورہ زمین لڑکے لڑکیوں میں برابرتقسیم کی جائے اوریہ بھی جائز ہے کہ لڑکوں کو دو،دو حصے اورلڑکیوں کو ایک،ایک حصہ دیا جائے۔نیز کسی خاص مجبوری کی وجہ سے (مثلا کچھ اولاد تنگدست ہووغیرہ)مزید کمی بیشی بھی کرسکتے ہیں لیکن اتنی نہ کریں جو دوسری اولاد کے لیے باعث اعتراض ہو۔پینشن یا تنخواہ کی جورقم اولاد میں صوابدیدی تقسیم کی ہے زمین کی تقسیم میں اسے بھی ملحوظ رکھا جائے ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved