• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

زندگی میں تقسیم میراث

استفتاء

جناب میں *****میرے پاس ایک مکان ہے جس کی موجودہ مالیت 60 لاکھ روپے ہے، میرے دو بیٹے ہیں۔ ان دونوں نے اس مکان کی تعمیر پر 12 لاکھ روپے خرچ کیے۔ اگر میں اپنے بیٹوں کے 12 لاکھ روپے جو کہ مکان کی تعمیر پر خرچ ہوئے ان کے 12 لاکھ روپے نکال  دوں تو مکان کی باقی رقم 48 لاکھ روپے بنتی ہے۔ آپ جناب سے گذارش ہے کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ اپنی زندگی میں جو بیٹوں کا حصہ نکلتا ہے اور جو بیٹوں کا حصہ بنتا ہے وہ دے دوں۔ جنا ب شریعت کے مطابق 48 لاکھ کی رقم میں سے جو میرا حصہ اور میرے پانچ بہنوں کا حصہ اور میری پانچ بیٹیاں ہیں ان کا جو حصہ بنتا ہے اور میری ایک بیٹی جو کہ وفات پاچکی ہے مگر اس کی اولاد  موجود ہے۔ آیا کہ اس کا بھی اگر حصہ بنتا ہے تو جس کا جو شریعت کے مطابق حصہ نکلتا ہے وہ  تحریر فرمائیے۔ آپ کی کرم نوازش ہوگی۔

حصہ دار: والد کا حصہ، دو بیٹوں کا حصہ، پانچ بہنوں کا حصہ، ایک بیٹی جو کہ وفات پاگئی اس کا حصہ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ اپنے ورثاء میں اپنی ملکیتی جائیداد بانٹنا چاہیں تو بہتر یہ ہے کہ سب کو برابر حصہ دیں اور بیٹوں، بیٹیوں کے  حصوں کا فرق نہ رکھیں۔ البتہ اگر میراث میں بننے والے حصہ شرعی کے بقدر ہی انہیں  دینا چاہیں تو یہ بھی درست ہے۔

فوت شدہ بیٹی کے بچوں کو بھی اگر کچھ دینا چاہیں تو حسب منشا دے سکتے ہیں۔ اگر وہ بیٹی زندہ ہوتیں تو ان صاحبزادی کے سب ورثاء میں بقدر حصہ شرعی تقسیم ہو جائےگا۔

( اگر میراث کے مطابق ورثاء کے شرعی حصوں کی تفصیل جاننا چاہیں تو علیحدہ سوال کرلیں)۔ فقط والہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved