• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں تقسیم میراث اور بعض ورثاء کو محروم کرنا

استفتاء

مسئلہ یہ ہے کہ میرے والد صاحب کے پانچ بیٹے ،تین بیٹیاں  تھیں ۔ہمارے والد گرامی نے پانچوں بیٹوں کو وراثت کے تحت زرعی زمین دے دی،جس کی رجسٹری بھی کروا دی اور قبضہ بھی دے دیا ،تینوں بیٹیوں کونہ زمین ملی ، اورنہ انہوں نے اپنی زندگی میں زمین کا حصہ مانگا ۔ان میں سے دو فوت ہوگئی ہیں ،ایک زندہ ہے ،اس نے بھی بیماری  (فالج دماغی آپریشن )سے پہلے حصہ لینے کا تقاضہ نہیں کیا اور نہ اب کیا۔

بھتیجا کہتا ہے کہ کیا ہمیں ان پھوپھیوں کا حصہ دینا چاہیے یاختم ہوگیا ہے؟جبکہ والد صاحب کی جو بھی جائیداد تھی انہوں نے زندگی میں ہی بیٹوں کو دے دی تھی ،لہذا اب کوئی بھی جائداد نہیں۔

نوٹ میرے چاروں بھائی  دو بہنیں فوت ہو چکی ہیں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جب والدین نے زمین بیٹوں کے نام کی اور زندگی ہی میں ان کا قبضہ بھی کرادیا تھا تو مذکورہ زمین انہی بیٹوں کی ملکیت ہوئی ،اس میں بیٹیوں کا حصہ نہیں،لہذا مذکورہ صورت میں حیات بھائی کے ذمہ اپنی بہنوں اور بھتیجوں کے ذمے اپنی پھوپھیوں کو کچھ دینا لازمی نہیں ،لیکن والد کا اپنے بچوں میں سے بعض کو بالکل محروم کر دینا ،انہیں کچھ بھی نہ دینا ،گناہ کا کام ہے ،اس لیے اگر حیات بھائی اپنی بہنوں کو اور جوبھتیجے اپنی پھوپھیوں کواپنی خوشی سے دینا چاہیں تو اچھا ہے اور والد کے لیے مداوا ہے۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved