• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں تقسیم شدہ وراثت کوبحال رکھنا

استفتاء

ہمارے والد محترم فوت ہوچکے ہیں اورانہوں نےاپنی زندگی میں اپنی زمین بچوں کےنام کردی تھی لیکن یہ تقسیم فقط کچے کاغذ پرلکھوائی تھی لیکن جس طرح وراثت تقسیم کی جاتی ہے اس طرح تقسیم نہیں کی گئی ۔ایک بھائی کنوراہ ہے اورباقی سب شادی شدہ ہیں ۔والد صاحب نے سب کی شادی کروائی اور جوبیٹاکنوارہ ہے اسے دوکنال زمین زیادہ دے دی ،کیونکہ اس کی شادی نہیں ہوئی ۔

اب والد کا انتقال ہوچکا ہے اورزمین کا انتقال کروانا ہے ۔کیا جس طرح والد صاحب نے حصے دئیے تھے اسی طرح زمین کی تقسیم کریں یا جس طرح وراثت تقسیم ہوتی ہے؟

وضاحت  مطلوب ہے کہ (1)ورثاء والد صاحب کی کی ہوئی تقسیم پرراضی ہیں؟(2)کیا والد نے زمین قبضہ بھی دیدی تھی؟(3)کیا ورثاء میں بیٹیاں بھی شامل ہیں؟(4)اگرہیں تو کیا انہیں بھی والد نے کچھ دیا یا راضی کیا ہے؟(5)اوران کا اس تقسیم کےبارے میں کیا مؤقف ہے؟

جواب وضاحت (1)ورثاء سب راضی ہیں (2)لیکن قبضہ کسی کوبھی نہیں ملا ۔ایک بھائی فصل لگاتے ہیں اورباقی ورثاء کو کرایہ دیتے ہیں۔اوریہ کرایہ والد کی وفات کےبعد سے دیتا ہے والد کی زندگی میں بھی وہ ہی بھائی کاشت کرتا تھا اوربہن بھائیوں کو ایک فصل میں سے دیتاتھا والد کی وفات کےبعد سب بہن بھائی جمع ہوئے اورخوشی سے سب نے کہا کہ جس طرح والد نے حصے دیئے تھے اسی طرح ٹھیک ہے(3-4-5)جی ہاں چار بیٹیاں ہیں اوروالد صاحب نے ہربیٹی کو ڈیڑھ کنال زمین دی ہے اور وہ تقسم پر بھی راضی  ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ والد نے زندگی میں جائیداد تقسیم کردی تھی اوراس سے اپنا تصرف بھی ختم کردیاتھا جس کی علامت یہ ہے کہ زندگی میں بھی زمین کی آمدن (بصورت فصل)متعلقہ ورثاء کو ملتی رہی ۔نیز دیگرورثاء بھی اس تقسیم پر راضی ہیں اس لیے وہ جائیداد متعلقہ ورثاء کوہدیہ سمجھی جائے گی۔اوراسی طریقے پر تقسیم ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved