• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں وراثت تقسیم کرنا

استفتاء

میرے دوبچے ہیں ایک بیٹا ایک بیٹی دونوں کی شادی ابھی چھ ماہ پہلے اللہ کی مہربانی سے کردی ہے ،بیٹی اپنے گھر چلی گئی ،بیٹا میرے ساتھ رہتا ہے میرے پاس ایک گھر ہےجس میں ہم چار لوگ رہتے ہیں میں ،میری بیوی،میرا بیٹا،میری بہو۔اس گھر کی قیمت دوکروڑ ہے ،میرے پاس ایک کروڑ کیش بھی تھا جو کسی جگہ انویسٹ کردیا تاکہ گھر کا کچن چلے ۔اب میرے پاس کچھ نہیں ،بیٹانوکری کرتا ہے مگر گھر کچھ نہیں دیتا بلکہ مجھ سے بھی کھاتا پیتا ہے میرے پاس ایک کار ہے جس کی قیمت 15لاکھ روپے ہے ،بیٹے کے پاس اپنی کار ہے جس کا خرچہ اس کا آفس دیتا ہے ۔

مجھے پوچھنا یہ ہے ان ساری چیزوں میں وراثت میں میری بیٹی کاحصہ کتنا  ہے ؟میری بیوی اورمیرے پاس کیا رہ سکتا ہے اوروراثت کی بانٹ کیسے ہو گی؟

وضاحت مطلوب ہے: کیا آپ اپنی زندگی میں تقسیم کے بارے میں پوچھنا چاہتے ہیں ؟یاکچھ اورغرض ہے؟

جواب وضاحت:جی میں اپنی زندگی میں ہی وراثت کی بانٹ کرنا چاہتا ہوں۔مجھے اپنی بیوی کو کیا دینا ہے میرے لیے کیا رہنا چاہیے ؟مجھے اس کاشریعت کےمطابق بتادیں کیا کرنا چاہیے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شریعت کی رو سے زندگی میں وراثت تقسیم کرنا ضروری نہیں تاہم اگر آپ اپنی خوشی سے زندگی میں وراثت تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو اپنے لیے اپنی ضرورت کے مطابق رکھ کرباقی میں سے آٹھواں (8/1)حصہ اپنی بیوی کو دیدیں اورآٹھویں (8/1)حصے کےبعد باقی جو بچے اسے بیٹے بیٹی میں برابر تقسیم کردیں،یہ افضل طریقہ ہے اوریہ بھی جائز ہے کہ بیٹے کو دو حصے دیں اوربیٹی کو ایک حصہ دیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved