- فتوی نمبر: 30-388
- تاریخ: 23 ستمبر 2023
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان
استفتاء
مفتی صاحب ذو الحجہ کے 10 دن میں جب قربانی کرنے والے کے لیے بال کاٹنا مستحب کے خلاف ہے تو ان دنوں میں خواتین اپنے چہرے پر مونچھیں اور داڑھی کے بال تھریڈنگ کرسکتی ہیں؟ خواتین کے چہرے کے بال بُرے لگتے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
عورتوں کی داڑھی اور مونچھوں کے بال اگر اس قدر ہوں کہ مردوں سےکچھ نہ کچھ مشابہت پیدا ہورہی ہو تو عورتیں ان بالوں کو ذوالحجہ کے 10 دنوں میں بھی کاٹ سکتی ہیں خواہ ان عورتوں نے قربانی کرنی ہو یا نہ کرنی ہو۔ اور اگر ان بالوں کی وجہ سے مردوں کے ساتھ بالکل بھی مشابہت پیدا نہ ہورہی ہو (مثلا داڑھی یا مونچھ کی جگہ معمولی سا رُواں ہو) تو جن عورتوں نے قربانی کرنی ہو صرف ان کے لیے مستحب ہے کہ وہ یہ بال ان دنوں میں نہ کاٹیں، باقی جن عورتوں نے قربانی نہ کرنی ہو ان کے لیے یہ حکم نہیں وہ ہر حال میں یہ بال کاٹ سکتی ہیں۔
بذل المجہود (9/536) میں ہے:
وما ورد في "صحيح مسلم”: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا دخل العشر وأراد بعضكم أن يضحي فلا يأخذن شعرا، ولا يقلمن ظفرا”، فهذا محمول على الندب دون الوجوب بالإجماع، فنفي الوجوب لا ينافي الاستحباب فيكون مستحبا، إلا أن يستلزم الزيادة على وقت إباحة التأخير، ونهايته ما دون الأربعين، فإنه لا يباح ترك قلم الأظفار ونحوه فوق الأربعين.
شامی(9/615) میں ہے:
وفي تبيين المحارم إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب
بذل المجہود (12/196) میں ہے:
(وقال عثمان) بن أبي شيبة شيخ المصنف: (والمتنمصاتِ) ولم يذكرها محمد بن عيسى، وهن اللاتي يستدعين من ينتف الشعر من وجوههن، وهذا الفعل حرام إلَّا إذا نبتت للمرأة لحية أو شارب فلا يحرم إزالة ذلك، بل يستحب
شرح النووی علی مسلم (3/149) میں ہے:
وقد ذكر العلماء في اللحية عشر خصال مكروهة بعضها أشد قبحا من بعض ………. الثانية عشر حلقها إلا إذا نبت للمرأة لحية فيستحب لها حلقها
عمدة القاری(22/47) میں ہے:
وقال النووي: يستثني من الأمر بإعفاء اللحى ما لو نبتت للمرأة لحية فإنه يستحب لها حلقها، وكذا لو نبت لها شارب أو عنفقة
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved