- فتوی نمبر: 23-375
- تاریخ: 24 اپریل 2024
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
1-زلفیں یعنی لمبے بال رکھنے کے بارے میں کیا حکم ہےکہاں تک رکھ سکتے ہیں ؟
2-دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض لوگوں کےبال کندہوں سے بھی نیچے تک آرہے ہو تے ہیں آیا اس طرح لمبے بال رکھناجائز ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1-احادیث مبارکہ سے مرد کے لیے بڑے بال رکھنے کے تین طریقے معلوم ہوتے ہیں :
(1) ا یک طریقہ یہ ہے کہ بال کانوں کی لوتک ہوں ۔(2)دوسرا طریقہ یہ ہے کہ بال کندھوں سے اوپر اور کانوں کی لو سے نیچے تک ہوں (3) تیسرا طریقہ یہ ہے کہ بال کندھوں تک ہوں ۔لہذا اگر کوئی شخص بڑے بال رکھنا چاہے تو اسے ان تین طریقوں میں سے کسی طریقہ کے مطابق بال رکھنے کی اجازت ہے۔
شمائل ترمذی(2/619)میں ہے۔عن البراء بن عازب قال. . . .كانت جمته تضرب شحمة اذنيه ۔
ترجمہ:حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال (کبھی)آپ کے کانوں کی لو تک ہوتے تھے۔
عن عائشة قالت. . . .. .كان له شعر فوق الجمة ودون الوفرة۔
ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال (کبھی)اس سے زائد ہوتے تھے جو کانوں کی لو تک ہوں اور اس سے کم ہوتے تھے جو کندھوں تک ہوں (یعنی کانوں کی لو اور کندھوں کے درمیان تک ہوتے تھے)۔
عن البراء بن عازب قال مارأيت من ذى لمة فى حلة حمراء أحسن من رسول الله صلى الله عليه وسلم له شعر يضرب منكبيه
ترجمہ: حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے کسی پٹوں والے کو سرخ( دھاریوں والے) جوڑے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین نہیں دیکھا .آپ کے بال مونڈھوں تک آرہے تھے۔
2-مردوں کیلئےکندھوں سے نیچے بال احادیث سے ثابت نہیں ہیں اس لئے منع ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved