استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مندرجہ ذیل مسائل کے بارے میں رہنمائی درکار ہے ۔
میری والدہ کو کچھ دن پہلے برین ہیمبرج ہوا جسکی وجہ سے اُن کا دایاں بازو اور ٹانگ اور زبان کام نہیں کر رہی ۔ اِس حوالہ سے کچھ مسائل پوچھنے ہیں ۔
وہ تقریباً تین دن مکمل بے ہوش رہی اِن دنوں کی نمازوں کے بارے میں عُلماء کرام کیا فرماتے ہیں ؟اب وہ ہوش میں ہیں لیکن نہیں معلوم کہ وہ نماز درست پڑھ رہی ہیں یا غلط کیونکہ وہ کافی دیر تک پڑھتی رہتی ہیں لیکن وہ سلام اور نیت ٹھیک طریقے سے نہیں ادا کر سکتی اور قرأت بھی واضح نہیں ۔وہ ہوش و حواس میں تو ہیں لیکن صحیح پڑھ نہیں سکتی ، ہمیں صحیح سمجھ میں نہیں آتا ۔اب ان کیلئے کیا حکم ہے ؟ایسے مریض کیلئے وضو کے کیا مسائل ہیں ؟ جزاک اللہ
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔جن تین دنوں آپ کی والدہ بے ہوش رہی ہیں ان دنوں کی نمازوں کی قضاء نہیں ۔
ومن جن او اغمی عليه خمس صلوات قضی ولو اکثر لا وهذااستحسان ….. (البحرالرائق۱۱۷/۲ ، طبع سعید )
2۔نیت کا تعلق دل کے ساتھ ہے ، زبان سے الفاظ کہنا ضروری نہیں لہذا اگر زبان سے نیت کے الفاظ ٹھیک طرح نہیں کہہ پاتی تواس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ سلام میں لفظ السلام دو مرتبہ کہنا واجب ہے ، علیکم ورحمۃ اللہ کہنا واجب نہیں لہذا اگر واجب ادا کر لیتی ہیں تو نماز درست ہے اور اگر بیماری کی وجہ سے لفظ سلام بھی صحیح طرح ادا نہیں ہوتا تو بھی نماز جائز ہے ۔ اسی طرح قرأت میں اگر حروف صحیح ادا نہیں ہوتے تو بھی عذر کی وجہ سے نماز درست ہے ۔
والفأ فأۃ بتکرار الفأء والتمتمة بتکراء التاء فلا یتکلم الا به.ونحوہ لا یکون اماما لغیرہ فصلاته جائز لنفسه (مراقی الفلاح ۱۵۷/۱ )
ولفظ السلام مرتین والثانی واجب علی الاصح برهان.دون علیکم (الدرالمحتار مع ردالمحتار ۴۳۶/۱)
3۔وضوء ان کیلئے ضروری ہے اگر خود نہیں کرسکتی تو کوئی دوسرا کرا دے ۔ اگر کوئی کرانے والا بھی نہ ہوتو تیمم کر سکتی ہیں ۔
بدائع الصنائع:1/320میں ہے:
ولو كان مريضا لا يضره استعمال الماء لكنه عاجز عن الاستعمال بنفسه وليس له خادم ولا مال يستأجر به أجيرا فيعينه على الوضوء أجزأه التيمم سواء كان في المفازة أو في المصر وهوظاہر المذهب
© Copyright 2024, All Rights Reserved