• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قراءت حفص کے علاوہ دوسری قراءت میں نماز پڑھانے  کا حکم

  • فتوی نمبر: 24-161
  • تاریخ: 18 اپریل 2024

استفتاء

امام نماز میں قراءت کرتے ہوئے امام حفص کی  قراءت کے ساتھ قرآن پڑھتے ہوئے کہیں کہیں امام قالون کی قراءت پڑھتے ہیں کیا یہ جائز ہے؟ جبکہ مقتدی حضرات سب قراءت حفص جانتے ہیں اور اس سے ہٹ کر پڑھنا انہیں غلطی معلوم ہوتا ہے جب تک کہ انہیں بتایا نہ جائے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قراء ت حفص کے علاوہ دوسری قراءت کے مطابق نماز پڑھنے سے شرعاً نماز صحیح ہوجاتی ہے ،لیکن چونکہ دیگر قرأآت  عوام میں مشہور ومعروف نہیں لہذا عام مجمعے میں نماز پڑھاتے ہوئے دیگر قرأآت سے احتیاط کرنی چاہیئے تاکہ عوام میں تشویش پیدا  نہ ہو۔

در المختار مع رد المحتار(320,321/2) میں ہے:

ويجوز بالروايات السبع لكن الأولى أن لا يقرأ بالغريبة عند العوام صيانة لدينهم قوله ( ويجوز بالروايات السبع ) بل يجوز بالعشر أيضا كما نص عليه أهل الأصول ط  قوله ( بالغريبة ) أي بالروايات الغريبة والإمالات لأن بعض السفهاء يقولون ما لا يعلمون فيقعون في الإثم والشقاء ولا ينبغي للأئمة أن يحملوا العوام على ما فيه نقصان دينهم ولا يقرأ عندهم مثل قراءة أبي جعفر وابن عامر وعلي بن حمزة الكسائي صيانة لدينهم فلعلهم يستخفون أو يضحكون وإن كان كل القراءات والروايات صحيحة فصيحة ومشايخنا اختاروا قراءة أبي عمرو وحفص عن عاصم

فتاویٰ عثمانی (191/1  )  میں ہے:

سوال:  آج کل قاریوں کی ایک جماعت ہے جو طرح طرح سے قرآن پڑھا کرتے ہیں کبھی اعراب والا حرف بغیر اعراب کے پڑھتے ہیں اور کبھی دو جملوں کو الگ الگ پڑھا کرتے ہیں۔ بعض لوگوں سے دریافت کیا تو کہا کہ اعراب کی غلطی کی وجہ سے نماز نہیں ہوتی؟   

جواب:  یہ قاری صاحبان غالباً حفص کے علاوہ کسی اور قراء ت میں پڑھتے ہوں گے، لیکن ہمارے ملک میں نمازوں میں اور عوامی محفلوں میں حفص کے علاوہ کسی دوسری قراء ت میں پڑھنے کو فقہاء نے منع کیا ہے تاکہ عوام تشویش میں نہ پڑیں، اس لئے انہیں اسے نہ پڑھنا چاہئے۔

خیر الفتاوٰی( 2/314) میں ہے:

سوال : کیا امام فرض نماز میں امام حفص رحمہ اللہ کے علاوہ کسی اور راوی کی ایسی روایت جو متواتر منقول ہو جہرا جہری نمازوں میں پڑھ سکتا ہے ؟مثلا امام شعبہ کی روایِت متواترہ عن عاصمؒ پر قراءت پڑھے تو جائز ہے یا نہیں؟ یا مثلا قالونؒ کی ایسی متواترہ روایت جو کہ امام نافعؒ سے منقول ہے اسی طرح کسی بھی امام سے روایت  منقولہ متواترہ کے مطابق قراءت کا فرض ادا کرنا صحیح ہے یا نہیں؟

الجواب:مشہور روایت یعنی حفص عن عاصم رحمہ اللہ کے علاوہ دیگر روایات کے پڑھنے سے عوام وجہلاء میں کسی مفسدہ کا اندیشہ ہو تو ان کو نہ پڑھا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved