- فتوی نمبر: 13-218
- تاریخ: 15 دسمبر 2019
- عنوانات: خاندانی معاملات > طلاق کا بیان > نکاح کا بیان > مہر کا بیان
استفتاء
1۔کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میری بیٹی کا نکاح تین سال پہلے ہوا تھا اور حق مہر بھی مل گیا تھا تو اب پوچھنا یہ تھا کہ کیا طلاق کی صورت میں میری بیٹی حق مہر کی مستحق ہے یا نہیں ؟
2۔ لڑکے والوں نے لڑکی سے کہا ہے کہ آپ ہم سے خلع لے لو اور خلع کی وجہ میاں بیوی کا آپس میں ہم آہنگی کا نہ ہونا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ لڑکی والوں نے لڑکے کو شادی کے موقع پر زیورات تحفہ میں دئیے تھے تو خلع کی صورت میں لڑکی والے دوبارہ اس سے زیورات لینے کےحق دار ہیں یا نہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ طلاق کی صورت میں آپ کی بیٹی حق مہر کی مستحق ہے ۔
2۔ مذکورہ صورت میں خلع میں اگر حق مہر کی واپسی کی بات نہ ہو تو پھر بھی حق مہر آپ کی بیٹی کا حق ہے البتہ اگر مہر کی واپسی پر خلع ہو تو مہر واپس کرنا پڑے گا ۔
لڑکی والوں نے جو زیورات تحفہ میں دیے تھے خلع کی صورت میں لڑکی والے ان کی واپسی کا حق رکھتے ہیں اگرچہ واپس لینا بہتر نہیں ۔البتہ خلع میں اگر ان کے واپس نہ دینے کی بات طے ہو جائے تو پھر واپس نہیں لے سکتے ۔
شامی 4/223میں ہے
ويتاكد عند وطء او خلوة صحت من الزوج……
قوله(ويتاكد )وانما يتاكد لزوم تمامه بالوطء ونحوه
وفيه 5/116۔117
لما فى الفتح ….من ان البدل ان كان مسكوتا عنه ففيه ثلاث روايات اصحهابراءةكل منهماعن المهر لاغير فلا يطالب به احدهما الآخر قبل الدخول او بعده مقبوضا او لا حتى لا ترجع عليه بشئ ان لم يكن مقبوضاولا يرجع الزوج عليها ان كان مقبوضا كله والخلع قبل الدخول ….. و مثله لو بعده بالاولى …..وفى متن المختار ،،والمباراة كا الخلع يسقطان كل حق لكل منهما على الآخر مما يتعلق با لنكاح حتى لو كا ن قبل الدخول وقد قبضت المهر لا يرجع عليها بشئ ولولم تقبض شيئا لا ترجع عليه بشئ …ومثله فى متن الملتقى وفى شرح درر البحار و شرح المجمع ان لم يسميا شيئا برئ كل منهما من الآخر قبضت المهر ام لا دخل بها ام لا
وفى الهنديه1/489
واذا خالعها على مال مسمى معروف سوى الصداق فان كانت المراة مدخولا بها والمهر مقبوضا فانها تسلم الى الزوج بدل الخلع ولا يتبع احدهما صاحبه بعد الطلاق بشئ وان كان المهر غير مقبوض فالمراة تسلم الى الزوج بدل الخلع ولا ترجع على الزوج بشئ من المهر عند ابي حنيفة رحمة الله تعالى
وفی الشامی 8/436
صح الرجوع فيها بعد القبض مع انتفاء مانعه وان كره الرجوع تحريما وقيل تنزيها
في الهنديه 4/385
الرجوع في الهبة مكروه في الاحوال كلها ويصح….
وفيه 4/387
ولايرجع في الهبة من المحارم بالقرابة كا الآباء والامهات …… والمحرمية بالسبب لا بالقرابة لا تمنع الرجوع كالآباء والامهات والاخوة والاخوات من الرضاع وكذالمحرمية بالمصاهرة كامهات النساء والربائب وازواج البنين والبنات
© Copyright 2024, All Rights Reserved