• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

طلاق کےبعد حق مہر عورت کو ملے گا یا نہیں؟

استفتاء

1۔کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں  کہ میری بیٹی کا نکاح تین سال پہلے ہوا تھا اور حق مہر بھی مل گیا تھا تو اب پوچھنا یہ تھا کہ کیا طلاق کی صورت میں  میری بیٹی حق مہر کی مستحق ہے یا نہیں  ؟

2۔ لڑکے والوں نے لڑکی سے کہا ہے کہ آپ ہم سے خلع لے لو اور خلع کی وجہ  میاں بیوی کا آپس میں ہم آہنگی کا نہ ہونا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ لڑکی والوں نے لڑکے کو شادی کے موقع پر زیورات تحفہ میں دئیے تھے تو خلع کی صورت میں لڑکی والے دوبارہ اس سے زیورات لینے کےحق دار ہیں یا نہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ طلاق کی صورت میں آپ کی بیٹی حق مہر کی مستحق ہے ۔

2۔ مذکورہ صورت میں خلع میں اگر حق مہر کی  واپسی کی بات نہ ہو تو پھر بھی حق مہر آپ کی بیٹی کا حق ہے البتہ   اگر مہر کی واپسی پر خلع ہو تو مہر واپس کرنا پڑے گا ۔

لڑکی والوں نے جو زیورات تحفہ میں دیے تھے خلع کی صورت میں لڑکی والے ان کی واپسی کا حق رکھتے ہیں اگرچہ واپس لینا بہتر نہیں ۔البتہ خلع  میں اگر ان کے واپس نہ دینے کی بات طے ہو جائے تو پھر واپس نہیں لے سکتے ۔

شامی  4/223میں ہے

ويتاكد عند وطء او خلوة صحت من الزوج……

قوله(ويتاكد )وانما يتاكد لزوم تمامه بالوطء ونحوه

وفيه 5/116۔117

لما فى الفتح ….من ان البدل ان كان مسكوتا عنه ففيه ثلاث روايات اصحهابراءةكل منهماعن المهر لاغير فلا يطالب به احدهما الآخر قبل الدخول او بعده مقبوضا او لا حتى لا ترجع عليه بشئ ان لم يكن مقبوضاولا يرجع الزوج  عليها ان كان مقبوضا كله والخلع قبل الدخول ….. و مثله لو بعده بالاولى …..وفى متن المختار ،،والمباراة كا الخلع يسقطان كل حق لكل منهما على الآخر مما يتعلق با لنكاح حتى لو كا ن قبل الدخول وقد قبضت المهر لا يرجع عليها بشئ ولولم تقبض شيئا لا ترجع عليه بشئ  …ومثله  فى متن الملتقى وفى شرح درر البحار و شرح المجمع  ان لم يسميا شيئا برئ كل منهما من الآخر قبضت المهر ام لا دخل بها ام لا

وفى الهنديه1/489

واذا خالعها على مال مسمى معروف سوى الصداق فان كانت المراة مدخولا بها والمهر مقبوضا فانها تسلم الى الزوج بدل الخلع  ولا يتبع احدهما صاحبه بعد الطلاق بشئ وان كان المهر غير مقبوض فالمراة تسلم الى الزوج بدل الخلع ولا ترجع على الزوج بشئ من المهر عند ابي حنيفة رحمة الله تعالى

وفی الشامی 8/436

صح الرجوع فيها بعد القبض مع انتفاء مانعه وان كره الرجوع  تحريما وقيل تنزيها

في الهنديه  4/385

الرجوع في الهبة مكروه في الاحوال كلها ويصح….

وفيه 4/387

ولايرجع في الهبة من المحارم بالقرابة كا الآباء والامهات …… والمحرمية بالسبب لا بالقرابة لا تمنع الرجوع كالآباء والامهات والاخوة والاخوات من الرضاع وكذالمحرمية بالمصاهرة كامهات النساء والربائب وازواج البنين والبنات 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved