• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

(1)حمل کی وجہ سے سجدہ سے معذور عورت کے لیے حکم

استفتاء

1۔ اگر حاملہ عورت سجدہ کرنے کی استطاعت نہ رکھتی ہو تو وہ کیا کرے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ عورت کسی بھی طرح زمین پر بیٹھ کراپنے سامنے نو انچ تک اونچی کوئی چیز مثلاً تپائی ،ٹیبل وغیرہ رکھ کر اس پر سجدہ کر سکتی ہو تو اس عورت کےلیے ایسی اونچی چیز پر سجدہ کرنا ضروری ہے۔ اور اگر نوانچ اونچی کسی چیز پر بھی سجدہ نہیں کر سکتی تو پھر رکوع اور سجدہ اشارہ سے ادا کر سکتی ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ رکوع کے لیے سر کو جتنا جھکائیں، سجدہ کے لیے سر کو اس سے زیادہ جھکائیں ۔ اگر سجدہ کے لیے بھی سر کو اتنا جھکایا جتنا رکوع کے لیے جھکایا تو نماز نہ ہو گی۔

لباب، شرح مختصر القدوری (ص: 99) میں ہے:

(فإن لم يستطع الركوع والسجود) أو السجود فقط (أومأ إيماء برأسه) لأنه وسع مثله (وجعل السجود): إي إيماءه إليه (أخفض من) إيماء (الركوع) فرقا بينهما، ولا يلزمه أن يبالغ بالإنحناء أقصى ما يمكنه، بل يكفيه أدنى الإنحناء فيهما، بعد تحقق إنخفاض السجود عن الركوع، وإلا – بأن كانا سواء – لا يصح كما في الإمداد، وحقيقة الإيماء: طأطأة الرأس كما في البحر.

فتاویٰ شامی (2/ 98) میں ہے:

 قوله ( ويجعل سجوده أخفض الخ ) أشار إلى أنه يكفيه أدنى الانحناء عن الركوع وأنه لا يلزمه تقريب جبهته من الأرض بأقصى ما يمكنه كما بسطه في البحر عن الزاهدي

بحر رائق (2/ 122) میں ہے:

(قوله وموميا إن تعذر) أي يصلي موميا وهو قاعد إن تعذر الركوع والسجود لما قدمناه ولأن الطاعة بحسب الطاقة وفي المجتبى وقد كان كيفية الإيماء بالركوع والسجود مشتبها علي في أنه يكفيه بعض الانحناء أم أقصى ما يمكنه إلى أن ظفرت بحمد الله على الرواية وهو ما ذكره شمس الأئمة الحلواني أن المومي إذا خفض رأسه للركوع شيئا جاز.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved