استفتاء
1۔اقامت کے وقت مقتدی کو ہاتھ باندھنا چاہیے یا چھوڑنا چاہیے؟
2۔تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد ہاتھوں کو چھوڑکر باندھنا چاہیے یا سیدھے باندھنے چاہئیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ اقامت کے دوران ہاتھوں کو باندھنا نہیں چاہیے بلکہ چھوڑے رکھنا چاہیے۔
2۔تکبیر تحریمہ کے بعد ہاتھوں کو چھوڑنا نہیں چاہیے بلکہ فورا باندھنا سنت ہے۔
1۔احسن الفتاوی(2/293) میں ہے:
سوال: جب مؤذن اقامت کہتا ہے، اس وقت عام طور پر مقتدی ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوتے ہیں، مگر اس کو سنت نہیں سمجھتے، پھر تکبیر تحریمہ کے بعد سنت کے مطابق ہاتھ باندھتے ہیں، معلوم ہوا کہ آپ اس سے منع فرماتے ہیں، کیا یہ درست ہے؟ بینو توجروا
الجواب باسم ملہم الصواب:تکبیر تحریمہ سے قبل ہاتھ باندھنا کہیں سے ثابت نہیں، اس کو سنت نہ سمجھا جائے تو بھی چوں کہ یہ حدودِ شرعیت پر زیادتی ہے، اس لیے مکروہ ہے، علاوہ ازیں لٹکے ہوئے ہاتھوں کو تکبیر تحریمہ کے وقت کانوں تک لے جانے میں جس قدر احکم الحاکمین کی عظمتِ شان کا اظہار ہے، بندھے ہوئے ہاتھوں کو اٹھانے میں اتنا نہیں، لہذا اس رسم کا ترک اور دوسروں کو اس سے احتراز کی تبلیغ لازم ہے۔
2۔الدر المختار (ص: 67)
(ووضع) الرجل (يمينه على يساره تحت سرته آخذا رسغها بخنصره وإبهامه)(كما فرغ من التكبير) بلا إرسال في الاصح (وهو سنة قيام)
2۔فتاوی محمودیہ (8/277) میں ہے:
سوال:۔نیت باندھنے کے بعددونوں ہاتھ چھوڑ دینا مکروہ ہے یاحرام ؟
الجواب حامداًومصلیاً:۔خلاف سنت ہے ،حرام نہیں ظاہر روایت میں تو یہ ہے کہ تکبیر کہتے ہی فور اً ہاتھ باندھنا سنت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved