استفتاء
(1)اشراق اور چاشت کی نماز کا وقت اور رکعت کی تعداد بتا دیں اور یہ بھی بتا دیں کہ(2) اشراق کی نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے یا مسجد میں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اشراق اور چاشت کی نماز کا وقت سورج نکلنے کے تقریبا پندرہ بیس منٹ بعد شروع ہوجاتا ہے اور ظہر کا وقت داخل ہونے میں جب تقریبا پون گھنٹہ باقی رہ جائے اس وقت ختم ہوجاتا ہے البتہ چاشت کا افضل وقت دن (یعنی سورج نکلنے سے غروب ہونے تک کے کل دورانیے)کا ایک چوتھائی حصہ گزرنے کے بعد ہے۔
اشراق اورچاشت دونوں کی کم از کم دو رکعات ہیں،اور زیادہ سے زیادہ اشراق کی چار رکعتیں ہیں اورچاشت کی بارہ رکعات ہیں البتہ چاشت میں افضل اور اوسط آٹھ رکعات ہیں۔ حاشیہ طحطاوی(106) میں ہے:
اولها عند طلوع الشمس الى ان ترتفع الشمس وتبيض قدر رمح او رمحين.
ردالمحتار(639/1)میں ہے :
قال فى العلائية و(ندب اربع فصاعدا فى الضحى) على الصحيح من بعد الطلوع الى الزوال ووقتها المختار بعد ربع النهار.
اعلاء السنن (30/7) میں ہے:
قال العلامة سراج أحمد في شرح الترمذي له: إن المتعارف في أول النهار صلاتان الأولی بعد طلوع الشمس وارتفاعها قدر رمحٍ أو رمحین․ والثانیة عند ارتفاع الشمس قدر رمح النهار ر إلی ما قبل الزوال ویقال لهاصلاة الضحی․
ردالمحتار(1/639)میں ہے:
وفي العلائية عن المنية اقلها (صلوة الضحي)رکعتان واکثرها اثناعشرواوسطها ثمان وهو افضلها کما في الذخائر الاشرفية لثبوته بفعله وقوله عليه السلام .
احسن الفتاوی(467/3)میں ہے:
طلوع کے بعد جب آفتاب میں اتنی تیزی آ جائے کہ اس پر کچھ دیر نظر جمانا مشکل ہوتو اشراق کا وقت شروع ہو جاتا ہے اور نصف النہار تک رہتا ہے مگر شروع میں پڑھنا افضل ہے اور چاشت کا وقت اشراق کی نماز کے بعد متصل شروع ہو کر نصف النہار تک ہے اور اس کا افضل وقت دن کا ایک چوتھائی حصہ گزرنے کے بعد ہے۔
(2)عام طور سے نوافل گھر میں پڑھنا افضل ہے لیکن اشراق کے بارے میں حدیث میں فضیلت آئی ہے کہ جو شخص فجر کی نماز جماعت سے ادا کرے پھر اپنی جگہ بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتا رہے یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے پھر دو رکعت پڑھے تو اس کو کامل حج و عمرہ کا ثواب ملتا ہے اس لئے اگر مسجد میں نماز والی جگہ پر بیٹھ کر ذکر کرے اور اشراق پڑھے تو یہ افضل ہے ورنہ دوسرے نوافل کی طرح اشراق بھی گھر میں پڑھ سکتا ہے۔
ترمذی (1/246)میں ہے:
عن انس قال قال رسول اللهﷺمن صلي الفجر في جماعة ثم قعد يذکرالله حتي تطلع الشمس ثم صلي رکعتين کانت له کاجر حجة وعمرة ،قال قال رسول الله ﷺتامة تامة تامة .
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved