- فتوی نمبر: 15-259
- تاریخ: 15 ستمبر 2019
استفتاء
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
مفتی صاحب! اس مسئلہ کے بارے میں پوچھنا ہے کہ کیا بغیر داڑھی والا اذان دے سکتا ہے جبکہ داڑھی والے بھی موجود ہوں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بغیر داڑھی والے سے مراد اگر وہ شخص ہے جس کی ابھی داڑھی آئی ہی نہ ہو تو ایسا شخص اذان دے سکتا ہے۔ اور اگر مراد وہ شخص ہے جو داڑھی منڈاتا ہے یا ایک قبضہ (چار انگل) سے کم کرواتا ہے تو ایسے شخص کا اذان دینا مکروہ ہے۔
البحر الرائق: (1/458) میں ہے:
قوله: (وكره أذان الجنب وإقامته وإقامة المحدث وأذان المرأة والفاسق والقاعد والسكران) …. وأما الفاسق فلأن قوله لا يوثق به ولا يقبل في الأمور الدينية ولا يلزم أحدا فلم يوجد الإعلام.
فتاویٰ شامی: (2/75) میں ہے:
(ويكره أذان جنب وإقامته وإقامة محدث لا أذانه) على المذهب (و) أذان (امرأة) وخنثى (وفاسق) ولو عالما لكنه أولى بإمامة وأذان من جاهل تقي. و في الشامية تحت قوله: (من جاهل تقي) أي حيث لم يوجد عالم تقي.
© Copyright 2024, All Rights Reserved