• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عشاء کی نماز سے پہلے چار رکعت پڑھنے کا ثبوت

  • فتوی نمبر: 15-162
  • تاریخ: 30 اگست 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مفتی صاحب !عشاء کی  نماز سے پہلے  لوگ جو چار سنت پڑھتے ہیں اس کا ثبوت حدیث پاک میں ہے؟ اور ان کے پڑھنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عشاء کی نماز سے پہلے چار رکعت پڑھنا مستحب ہے ۔

چنانچہ الدر المختار( ص٥٤٦ ج٢ )میں لکھا ہے

(و يستحب اربع  قبل العصر وقبل العشاء وبعدها بتسليمة) وان شاء رکعتین۔

فی الرد المختار: ص٥٤٦ ج٢

وفي الامداد عن الاختياريستحب ان يصلي قبل العشاء اربعا وقيل ركعتين

اعلاءالسنن (ج7 ص 20)میں ہے:

واما الاربع قبلها اى قبل صلاه العشاء  فلم يذكر في خصوصها حديث لکن یستدل له بعموم ما رواہ الجماعة من حدیث عبدالله بن مغفل رضی الله عنه فهذا مع عدم المانع من التنفل قبلها یفید الاستحباب لکن کونها اربعا یتمشی علی قول ابی حنیفة رحمه الله لانها الافضل عندہ فیحمل علیها حملا للمطلق علی الکامل ذاتا ووصفا۔انتنی

ترجمہ:اور رہی عشاء سے پہلے کی چار رکعت تو اس کے بارے میں کوئی خصوصی حدیث تو ذکر نہیں کی گئی لیکن اس کی دلیل کے طور پر حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کو پیش کیا جاسکتا ہے کہ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ہر اذان اور اقامت کے درمیان نماز ہے اور تین دفعہ  یہ فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو پڑھنا چاہے  اس کے لئے ہے یعنی یہ نماز اختیاری ہے اور چونکہ اس وقت میں نفل کی نماز سے کوئی مانع بھی نہیں ہے لہٰذا یہ نماز مستحب ہوئی اور اسکا چار رکعت والی  ہونا امام ابو حنیفہ رحمه اللہ کا مذہب ہے اس لیے کہ ان کے نزدیک رات کے نوافل میں چار رکعت  کا ہونا افضل ہے اس لئے ان کے مذہب کے مطابق یہاں بھی مطلق نماز سے چار رکعت والی نماز مراد ہے ۔

جبکہ مشہورتابعی حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم عشاء کی نماز سے پہلے چار رکعت پڑھنے کو مستحب سمجھتے تھے۔

وعن سعيد بن جبير رحمه الله : كانوا يستحبون اربعا قبل العشاء الآخرة.

مختصر قيام الليل لمحمد بن نصر المروزي ص٨٨

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved