• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسبوق مکبرکے لیے امام نماز کے ختم ہونے کےبعد اونچی آواز سے تکبیر کہنے کاحکم

  • فتوی نمبر: 16-336
  • تاریخ: 15 مئی 2024

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

صورت مسئلہ یہ کہ مثلاً زید نماز پڑھا رہا ہے، اب نماز پڑھاتے پڑھاتے مجمع کثیر ہو گیا اور اس وقت مثلاً ایک یا دو رکعت ہو چکی تھی۔ اب پیچھے سے مثلاً عمر آئے تو انہوں نے دیکھا کہ مجمع بڑھتا جا رہا ہے اب وہ مکبر بن گئے اور عمر جو ہے وہ خود مسبوق ہے ان کی ایک یا دو رکعت چھوٹی ہوئی ہیں، اب پیچھے کا جو مجمع ہے وہ عمر کی تکبیر کے تابع ہو گیا ہے کیونکہ ان کے کانوں تک امام (زید) کی آواز نہیں پہونچ پا رہی ہے اور وہ صرف مکبر (عمر) کی آواز کو سن پا رہے ہیں۔ اب آیا عمر امام کے ساتھ سلام پھیر دے یا کھڑا ہو جائے، اب اگر سلام پھیرے تب بھی مشکل ہے کیونکہ عمر خود مسبوق ہے، اب آیا عمر کیا کرے گا؟ نیز اگر سلام پھیرے بغیر مکبر بن کر صرف تکبیر کہے تو کیا حکم ہے؟ مفصل و مدلل جواب مرحمت فرمائیں، آپ کی عین نوازش ہو گی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مکبر (عمر) امام کے ساتھ سلام نہ پھیرے بلکہ کھڑا ہو جائے اور کھڑا ہونے کے لیے جو تکبیر کہے اسے بلند آواز سے کہے کیونکہ تکبیر انتقال اگر اعلام (دوسرے نمازیوں کو بتلانے) کی نیت سے جہراً کہی جائے تو اس سے نہ تو مکبر (تکبیر کہنے والے) کی نماز فاسد ہو گی اور نہ دوسروں کی نماز فاسد ہو گی۔

فتاویٰ شامی (2/209) میں ہے:

مطلب في التبليغ خلف الإمام   ثم اعلم أن الإمام إذا كبر للافتتاح  فلا بد لصحة صلاته من قصده بالتكبير الإحرام وإلا فلا صلاة له إذا قصد الإعلام فقط فإن جمع بين الأمرين بأن قصد الإحرام والإعلان للإعلام فذلك هو المطلوب منه شرعا وكذلك المبلغ إذا قصد التبليغ فقط خاليا عن قصد الإحرام فلا صلاة له ولا لمن يصلي بتبليغه في هذه الحالة لأنه اقتدى بمن لم يدخل في الصلاة.

درمختار (2/208) میں ہے:

(وجهر الامام بالتكبير) بقدر حاجته للاعلام بالدخول والانتقال، وكذا

 بالتسميع والسلام. و في الشامية: وأما التسميع من الإمام والتحميد من المبلغ وتكبيرات الانتقالات منهما إذا قصد بما ذكر الإعلام فقط فلا فساد للصلاة ….. والفرق أن قصد الإعلام غير مفسد كما لو سبح ليعلم غيره أنه في الصلاة ولما كان المطلوب هو التكبير على قصد الذكر والإعلام فإذا محض قصد الإعلام فكأنه لم يذكر وعدم الذكر في غير التحريمة غير مفسد.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved