- فتوی نمبر: 3-69
- تاریخ: 08 جنوری 2010
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
گذارش ہے کہ ہم لوگ سنار کا کام کرتے ہیں اور ہماری کمیٹی بھی سونے میں ڈالی جاتی ہے جیسا کہ ہمارے ہاں رقم میں کمیٹی ڈالنے کا رواج ہے کہ ہر ماہ کچھ رقم جو کہ مخصوص ہوتی ہے وہ بیس ممبران دیتے ہیں اور ہر ماہ کسی ایک کا قرعہ نکال کر اسے دے دی جاتی ہے۔ اس طرح بیس سال میں یہ کمیٹی ختم ہوجاتی ہے کسی ممبر کو کم یا زیادہ نہیں ملتا۔ اس طرح ہم سنار کا کام کرنے والے لوگ اپنے بازار میں کمیٹی 25 گرام سونے کی ڈالتے ہیں جو 20 ماہ میں ختم ہو جاتی ہے۔ ہر ماہ کسی ایک کا قرعہ نکال کر اسے 500 گرام سونا دےدیا جاتا ہے، ہم لوگوں کے پاس سرمایہ سونے کی شکل میں ہی ہوتا ہے اس لیے یہ ہمارے لیے دینا بہت آسان ہوتا ہے۔ سونے کی قیمت ہر وقت بدلتی رہتی ہے جیسا کہ جسے پہلی کمیٹی ملی اس کے 500 گرام سونے کی قیمت 12 لاکھ بنی ۔ کسی کو درمیان میں ملی اس کی قیمت 14 لاکھ بنی اور کسی کو آخر میں ملی تو 16 لاکھ بنی ہے یہ بتایئے کہ یہ کمیٹی شرعاً ڈالنا جائز ہے کہ نہیں جبکہ کسی ممبر کو اعتراض بھی نہیں ہے کیونکہ ہمیں سونے کا سونا ہی دینا ہوتا ہے ملتا بھی سونا ہی ہے۔
الجواب
مذکورہ کمیٹی ڈالنا جائز ہے۔
و في الشامية: و صح القرض في مثلي: هو كل ما يضمن بالمثل عند الاستهلاك ( لا في غيره ) من القيميات كحيوان و حطب و عقار و كل متفاوت لتعذر رد المثل…إلى… فيصح استقراض الدراهم والدنانير.( 162/ 5 ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved