• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ماہنامہ الشریعہ کے بارے میں

  • فتوی نمبر: 4-113
  • تاریخ: 27 اگست 2011

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام ایسے گروہ کے بارے میں جو مندرجہ ذیل عقائد رکھتے ہوں۔

(ماہنامہ” الشریعہ” کے مندرجات )

” اسلام جناب نبی اکرم ﷺ کے بعد کسی شخص کا یہ مقام تسلیم نہیں کرتا کہ اس کی بات حرف آخر ہے وہ خلفائے راشدین کو بھی مجتہد کے درجہ میں تسلیم کرتا ہے جس کی ہر بات پر خطا اور صواب دونوں کا احتمال موجود ہے اور ان کے کسی بھی فیصلے اور رائے سے اختلاف کی گنجائش موجود ہے”۔

” ہمار مذہب اسلام محض رسومات کا مجموعہ ہے اس کا عملی دنیا سےکوئی تعلق نہیں۔ اسلام کا تعلق روحانی دنیا سے ہے عملی دنیا سے نہیں ہے۔ یہ ذاتی معاملہ ہے اس کی جزاء و سزا کا اختیار صرف اللہ کو ہے”۔

” اسلام مذہبی اختلاف کے باوجود ایک دوسرے کے معبودوں کے خلاف بولنے سے روکتا ہے دیگر مذاہب کے پیروکاروں کےساتھ رواداری اور احترم کے رویے کی خصوصی تلقین کرتا ہے اگر چہ یہودی ہی کیوں نہ ہوں”۔

علاقائی رسومات پر شریعت کے منافی ہونےکا فتویٰ نہیں لگانا چاہیے”۔

” ایک غیر مسلم چیف جسٹس اگر چہ سکھ ہو اسلامی قانون ، اسلامی نظام عدالت کا دفاع کرسکتا ہے اور دینی حلقوں کے دلوں میں جگہ بھی بنا سکتا ہے”۔

"شیعہ سنی دونوں مومن بھی ہیں، مسلمان بھی ، شیعہ سنی ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ ایک دوسرے سے ہرگز جدا نہیں ہو سکتے ۔ شیعہ سنی ایک جسم کی دو آنکھیں ہیں، ایک گاڑی کے دو پہیے ہیں۔ شیعہ مسلمان ہیں جو ان کو کافر کہیں وہ شرک کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ شیعہ اسلام کی تبلیغ کرسکتا ہے۔ شیعہ مسلمان کی اصلاح بھی کرسکتا ہے اور عقائد کی اصلاح بھی کرسکتا ہے”۔

"جمہوریت کے بارے میں اسلام کا نقطہ نظر موجود ہے”۔

ایسے گروہ کے بارے میں جو اپنے آپ کو سنی کہلائے لیکن شیعہ امام کے پیچھے نماز پڑھنے کو جائز سمجھے۔ایک مشرک اور کافر کے لیے دعائے مغفرت کرنے کوجائز سمجھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

رسالہ الشریعہ تو اس دور کی دجالیت کا مظہر ہے۔ یہ بلا وجہ اسلاف پر اعتماد میں شک کے کانٹے بوتا ہے۔ اس کی نظر میں پہلے زمانے کے متبحرین فی العلم اور جاوید غامدی برابر کے درجے کے ہیں کیونکہ ان کی رائے کے ساتھ ساتھ جاوید غامدی کی رائے کو بھی درج کیا جاتا ہے۔ سوال میں مندرج سب باتیں مخدوش ہیں اورواجب الاحتراز ہیں۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved