• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بینک سے سود پر قرض لینا

استفتاء

میں نے بینک سے تقریبا ۸ لاکھ ۰۸ ہزار روپے قرض لیکر مکان تعمیر کیا ۔اس قرض پر بینک رولز اینڈ ریگولیشن کے تحت مجھے سود ادا کرنا پڑ رہا ہے جو فکس نہیں ہےبلکہ سٹیٹ بینک کی ہدایات کے مطابق ہر سال تبدیل ہوتا رہتا ہے ۔یہ قرض میں نے دس سال کیلئے لیا ہے ۔اصل رقم پر مجھے ساڑھے تین لاکھ زیادہ ادا کرنا پڑے گا ۔میں جس کمپنی میں ملازمت کرتا ہوں ۔اس کی پالیسی کے تحت میں نے اس مکان کی ہائرنگ کروالی ہے ۔اس ہائرنگ کے تحت مجھے دس ہزار روپے ماہانہ کرایہ ملتا ہے ۔جو کہ دس سال بعد بارہ لاکھ بن جائے گا اس طرح قرض لیکر مکان تعمیر کرنا اور پھر ہائرنگ کرانا میرے لئے مالی منافع کا ذریعہ بنا ہے۔

1.آپ شریعت کی رو سے رہنمائی فرما دیں کہ اس طرح قرض لیکر مکان تعمیر کرنا اور پھر ہائرنگ کرانا جائز ہے یا نہیں؟

2.اگر یہ جائز نہیں تو اس سے بچنے کی کیا تدبیر اختیار کی جائے کیونکہ میں مکان بنا چکا ہوں اور ہائرنگ کرانے کا پراسس شروع ہو چکا ہے۔

  1. قرض لئے بغیر مکان تعمیر کرنے کا اور کیا طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔؟
  2. میں ذہنی طور پر بھی پریشان ہوں اور اس سے چھٹکارا بھی حاصل کرنا چاہتا ہوں ۔مہربانی فرماکر جواب ارسال فرما دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ سود پر قرض لیکر مکان بنانا حرام ہے ۔سود پر لین دین تو خدا سے اعلانِ جنگ ہے ۔

2۔  توبہ استغفار کریں۔اور کوشش کریں کہ بینک کو باقی رقم کی جلد از جلد ادائیگی کریں۔

3۔ اپنے پاس روپیہ ہو تو بنائیں ورنہ نہ بنائیں۔ مکان بنانا کوئی فرض یا واجب نہیں۔

4۔ سودی معاملہ کریں گے تو پریشان ہی ہوں گے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved