• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اگر بیٹے خرچہ کرایہ کے بقدر دیتے ہو ں تو ان کا مال ان کی اجازت کے بغیراستعمال کرنا جائز نہیں

استفتاء

کیا اولاد کا مال ودولت والدین کے لئے ان سے پوچھے بغیر استعمال کرنا جائز ہے؟

میرے لڑکے میری جائیداد پر کاروبار (دکان داری)کرتے ہیں۔ ان کا کھانا پینا میں نے الگ کردیا ہے۔ اگر ان سے کسی وقت کچھ رقم مانگوں تو دینے میں حیل وحجت کرتے ہیں بلکہ نہیں دیتے کبھی کبھی میں بھی دکان پر کام کرنے چلا جاتاہوںجس کا کوئی معاوضہ نہیں لیتا۔ ایسی صورت میں اگر میں ان سے پوچھے بغیر اس میں سے کچھ لے کر خرچ کرلوں تو جائز ہے؟

نوٹ: بیٹے والد کے بنیادی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ سوال ان پیسوں کے بارے میں  ہے جو بنیادی ضرورت سے زائد ہیں مثلاً باپ حج کرنا چاہتاہے۔ اب حج کرنے کے لیے  بیٹوں کی اجازت کے بغیر ان کا مال لے سکتے ہیں یا نہیں؟

نیز جائید اد والد کی ملکیت ہے کاروبار بیٹوں کا ذاتی  ہے۔

بیٹوں کا کہنا ہے  کہ ہمارے  پاس اتنے پیسے نہیں ہیں ۔ ہماری مجبوری ہے ہم آپ کو اتنے پیسے نہیں دے سکتے ۔ نیز والد پہلے حج کرچکاہے۔ اب نفلی حج کرنا چاہتاہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر بیٹے والد کو جو خرچہ دیتے ہیں وہ جائیداد کے کرایہ کے بقدر بنتاہے تو والد کو مذکورہ صورت میں بیٹوں کی رقم میں سے بلا اجازت لینا جائز  نہیں   ہے۔ اگر خرچہ اس سے کم ملتاہے تووالد اپنی جائیداد کا کرایہ طلب کرسکتاہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved