• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اجرت میں بچا ہوا دھاگہ لینا

استفتاء

میں نے دھاگہ سے رسیاں بنانے والی ایک مشین خریدی ہے۔ عام دستور یہ ہے کہ سوا پنتالیس کلو دھاگہ لے کر مالک آتا ہے جس میں سے  رسی بنتے وقت تقریباً آدھا کلو  اڑ جاتا ہے س لیے ہم مالک سے پہلے طے کرتے ہیں کہ جتنا دھاگہ اڑے گا اڑ جائے ، ہم تمہیں چوالیس کلو دیں گے اور اجرت جو بنوائی کی ہے وہ علیحدہ ہوتی ہے۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ یہ دھاگہ جو تین پاؤ کے قریب ہمیں بچ جاتا ہے تو مالک کی رضا مندی سے کیونکہ ہم نے پہلے طے کر لیا لیکن جب اجرت بنوائی علیحدہ سے لے لی، تو یہ دھاگہ ہمارے لیے جائز ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر اس طریقے کا رواج عام ہے تو رقم اور بچا ہوا دھاگہ دونوں بنائی کی اجرت ہوئی۔ لہذا جائز ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved