• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مستحق اور غریب مریض کو ڈسکاؤنت دینا

استفتاء

کارڈیکس کلینک کے استقبالیہ میں اگر مریض تخفیف ( ڈسکاؤنٹ ) کا مطالبہ کرے تو عام طور سے مریض کی حالت کو دیکھا جاتا ہے۔ اگر وہ بظاہر مستحق نظر آرہا ہو تو 30% تک تخفیف دینے کی اجازت استقبالیہ والوں کو ہے۔ اگر اس سے بھی زیادہ تخفیف کا مطالبہ کرے تو استقبالیہ والے کلینک میں موجود سینئر ڈاکٹر صاحب کے پاس اس کو لے جاتے ہیں۔ پھر جس طرح تخفیف وہ دینا چاہیے لکھ کر اس پر دستخط کر دیتے ہیں۔ کیا طریقہ شرعاً درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مستحق  اور غریب مریض کو تخفیف ( ڈسکاؤنٹ ) دینا احسان اور نیکی کا کام ہے اور باعث اجر ہے اور اپنی وسعت کے مطابق اس  کی حد یعنی  30 فیصد مقرر کر کے اپنے عملے کو اس کا پابند بنانا بھی شرعاً جائز ہے ۔ اور عملے کو اس کی پابندی لازمی ہے۔ اسی طرح سینئر ڈاکٹر کو تخفیف کا مطلق اختیار دینا بھی جائز ہے۔ اور ڈاکٹر صاحب کو بھی چاہیے کہ طرفین کی مصلحت کو ملحوظ رکھیں۔

۱.من سره أن ينجيه الله من كرب يوم القيامة فلينفس عن  معسر أو يضع عنه. ( مسلم )

۲.رحم الله رجلاً سمحاً إذا باع و إذا اشترى و إذا اقتضى. ( صحيح البخاري)

۳.العبد إذا نصح سيده و أحسن عباده ربه كان له أجره مرتين. ( صحيح البخاري، كتاب الفتن )۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved