استفتاء
1۔ مختلف نمازوں میں طوال مفصل، اوساط مفصل اور قصار مفصل میں سے پڑھنے سے کیا مراد ہے؟ کیا آیات کی کوئی خاص مقدار مراد ہے جسے پورے قران میں سے کہیں سے بھی پڑھ لیا جائے۔ یا مخصوص مقامات سے پڑھنا ہی سنت کی ادائیگی کے لیے ضروری ہے؟
2۔ کسی سورت کے درمیان سے پڑھنا سنت ہے یا خلاف مسنون ہے؟ اگر خلاف سنت ہے تو کیا ہر سورت پوری پڑھی جائے؟ ایسی صورت میں لوگوں کی مشقت اور حرج کا کیا بنے گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ فجر اور ظہر میں طوال مفصل یعنی سورہ حجرات سے سورہ بروج تک اور عصر اور عشاء میں اوساط مفصل یعنی سورہ طارق سے سورہ لم یکن تک اور مغرب میں اذا زلزلت سے آخر تک پڑھنے سے ہی سنت ادا ہوگی۔
2۔ ہر رکعت میں سورہ فاتہ کے ساتھ مکمل سورت پڑھنا ہی افضل ہے۔ مذکورہ بالا مقامات میں سے بھی کسی سورت کے درمیان سے پڑھنا یا کسی سورت کو دو رکعتوں میں تقسیم کرنا بہتر نہیں ہے۔ اگر لوگوں کی مشقت کا خوف ہو تو بھی مذکورہ بالا مسنون مقامات سے کوئی چھوٹ سی سورت پڑھی جائے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved