- فتوی نمبر: 1-5
- تاریخ: 06 اپریل 2012
- عنوانات: اہم سوالات > عبادات > نماز
استفتاء
حنفی طریقے سے خواتین سینے پر ہاتھ باندھتی ہیں اور مرد زیر ناف ہاتھ باندھتے ہیں۔ قرآن وحدیث سے اس کا حوالہ دیجئے گا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
امت کے تمام فقہاء و علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ عورتوں کے لیے نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے کا حکم ہے۔ اس مسئلہ میں کسی کا اختلاف نہیں۔ چنانچہ مولانا عبد الحئ لکھنوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
و أما في حق النساء فاتفقوا على أن السنة لهن وضع اليدين على الصدر. ( سعاية: 1/ 156 )
اور اس اجماع و اتفاق کی دلیل ہماری نظر میں یہ حدیث ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:
إذا سجدت ألصقت بطنها بفخذيها كأستر ما يكون لها. ( كنزالعمال ) عورت جب سجدہ کرے تو اپنا پیٹ اپنی رانوں سے اس طرح چپکا لے کہ اس کے لیے زیادہ سے زیادہ پردہ کا موجب ہو۔
اس حدیث کو عورت کی نماز کی ساری وضع و قطع کے لیے بطور اصول اور ضابطے کے لیا گیا ہے۔ یعنی عورت کو نماز میں ہر وہ طریقہ اختیار کرنا چاہیے جس میں پردے کا اہتمام زیادہ ہو۔ اور ظاہر ہے کی عورت کے حق میں سینے پر ہاتھ باندھنے میں پردہ زیادہ ہے۔ چنانچہ عورت کے سینے پر ہاتھ باندھنے کی دلیل اجماع بھی ہوسکتا ہے اور خود پردے والی حدیث بھی اور مسئلہ تو ویسے ہی اتفاقی ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved