• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کسی امپورٹڈ یالوکل برانڈ کی کاپی تیار کرنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

  1. کسی امپورٹڈ یالوکل برانڈ کی کاپی تیار کرنا کیسا ہے؟
  2. چائنہ کی بنی ہوئی کاپی کو فروخت کرنا کیسا ہے؟ہمارا ہول سیل کا کام ہے ہم دکاندار کو فروخت کرتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔2۔کسی امپورٹڈ یالوکل برانڈ کی نقل (Copy)تیار کرنا یا تیار شدہ (مثلا چائنہ کی نقل (Copy) آگے بیچنادرج ذیل شرائط کے ساتھ جائز ہے(1) قانونا منع نہ ہو (2)بیچنے والاآگے بتاکربیچے کہ یہ اصل نہیں ہے  (3)اصل برانڈ والے کو قابل اعتبار ضرر نہ ہو ۔مطلوبہ نفع کا کم ہو نا ضرر نہیں۔

مذکورہ شرائط کالحاظ رکھنے کےباوجود بہتریہ ہے کہ ایسا کام نہ کیا جائے ،کیونکہ آپ کےبتانے کےباوجود یہ احتمال ہے کہ آپ سے خرید کرآگے بیچنے والا دھوکہ دے کرفروخت کرتا ہو،البتہ اگر کسی برانڈ کےبارے میں عام لوگوں کو معلوم ہوکہ یہ اصل برانڈ نہیں ہے بلکہ اس کی کاپی ہے تو پھربغیر بتائے بیچنے میں بھی کچھ حرج نہیں۔

امداد الفتاوی (3/133) میں ہے:

’’سوال:گھی، عنبر،مشک وغيره مصنوعی تیار کیا جاوے اور یہ کہہ کر یہ اصلی نہیں مصنوعی ہے کم قیمت پر اس کو فروخت کیا جاوے،کیا یہ بھی دھوکہ و خداع وناجائز ہے یا نہیں؟

الجواب:یہ دھوکہ نہیں ہے ،جائز ہے، البتہ ورع کے خلاف ہے ،اس لئے کہ مشتری سے خداع کا احتمال ہے اور اس کی بیع ایک درجہ میں اس کا سبب ہے‘‘

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved