• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

بیعانہ ضبط کرنا کیسا ہے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

1.افضال نامی شخص سے محمد اکرم نامی شخص نے ایک مکان رقبہ ڈیڑھ مرلہ اکیس لاکھ پچاس ہزار (2150000)  میں خریدا اور 15000 کمیشن اس کے علاوہ دی یعنی اسے یہ پلاٹ اکیس لاکھ پینسٹھ ہزار میں پڑا ۔ اس کےبعداکرم نے آگےعدنان کویہ مکان 22 لاکھ 35 ہزار میں  بیچا۔ پہلے شخص کی ادائیگی کی مدت چار ماہ ہے اور دوسرے معاہدے کی مدت پانچ ماہ تھی۔

اکرم کے ساتھ معاہدہ 25مئی تک کی ادائیگی کا تھا اور معاہدے میں یہ لکھا تھا کہ اگر 25مئی تک ادائیگی نہ ہوئی تو ایک لاکھ بیعانہ ضبط ہو جائے گا 25 مئی تک ادائیگی نہیں ہوئی لہٰذا محمد اکرم نے ایک لاکھ روپے ضبط کر لئے اور آگے اس مکان کو 21 لاکھ 45 ہزار میں بیچا اور ڈیلر کو 21500 روپے کمیشن ادا کی یعنی کمیشن نکال کر اکیس لاکھ تئیس ہزار پانچ سو  اسے بچے ۔

اب عدنان اکرم سے ایک لاکھ روپے کا مطالبہ کرتا ہے کیا اس کا مطالبہ درست  ہے؟اور کیا اکرم کے ذمے یہ رقم واجب ہے؟ ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اکرم کے لیےعدنان کا بیعانہ ضبط کرنا جائزنہیں،البتہ اکرم یہ کرسکتا ہے کہ عدنان کے بروقت ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے اسے جو حقیقی  نقصان ہوا ہے   جو کہ مذکورہ صورت میں اکتالیس ہزار پانچ سو روپے بنتا ہے  اس کی تلافی بیعانہ کی رقم سے کرلے۔

فقه البيوع (112/1)

والذي اجازه العلماء المعاصرون عندالحاجة في جعل الوعد ملزما ان يحتمل الخسارة الفعلية التي اصاب الطرف الاخربسبب التخلف

فقه البيوع(118/1)

اما جمهورالفقهاء من الحنفية والشافعية والمالکية الذين لايجوزون بيع العربون فان مبلغ العربون عندهم جزء من الثمن في جميع الاحوال مع خيار الشرط للمشتري فان نفذالمشتري البيع وجب عليه مابقي من الثمن وان فسخ البيع بممارسة الخيار وجب علي البائع ان يرد اليه مطلع العربون

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved