- فتوی نمبر: 2-190
- تاریخ: 13 جنوری 2009
استفتاء
1۔ ایک خاتون عمرہ کرناچاہتی ہے ۔ لیکن بیوہ ہونے کے باعث ساتھ جانے والا کوئی محرم نہیں ہے۔ البتہ پڑوس کی چند خواتین اپنے اپنے متعلقہ محرموں کے ہمراہ عمرہ کی غرض سے مکہ مکرمہ جارہی ہیں۔ کیا اول الذکر خاتون ان حالات کے پیش نظر مؤخرالذکر خواتین کےساتھ عمرہ کے لیے جاسکتی ہے یانہیں؟ اگر پڑوسن کے ہمسفر ہونے کے باوجود محرم کے مفقود ہونے کے باعث پابندی ہے تو شریعت مطہرہ نے ایسی ناگزیر حالت کے پیش نظر عمرہ کی ادائیگی کے لیے کیا متبادل احکامات ارشاد فرمائے ہیں۔ جبکہ متعلقہ خاتون فی الفور عمرہ کی ادائیگی کے لیے بیقرار ہو؟
2۔اسی نوعیت کا دوسرا دریافت مسئلہ یہ ہے کہ ایک جوان بیٹی انڈیا سے اپنے حقیقی چچا کی ملاقات کے لیے پاکستان آنے کی متمنی ہے۔چچابوجہ بوڑھا ومعذور ہونے کے خود وہاں جانے سے قاصر ہے۔ اور بھتیجی کے ہمراہ آنے والا کوئی محرم نہیں ہے۔البتہ اس کے محلہ سے اس کی ایک پڑوسن اپنے شوہر کے ہمراہ یہاں پاکستان میں مقیم اپنے حقیقی بھائی کے پاس آتی ہے ۔ کیا اول الذکر جوان بیٹی ،اپنی اس پڑوسن کے ہمراہ سفر کرکے یہاں پاکستان میں مقیم حقیقی چچا کے پاس آسکتی ہے یا ساری عمر چچا وبھتیجی کو ایک دوسرے کی ملاقات سے محروم ہی رہنا پڑے گا۔بینوا وتوجروا
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1، 2۔عورت کے لیے بغیر محرم مسافت سفر یعنی تقریباً ساڑھے ستتر کلومیٹر کا سفر کرنا شرعاًناجائز ہے اگر چہ وہ سفر حج اور عمرہ ہی کا ہو۔
بھتیجی کو چاہیے کہ صبر کریں۔
ولاتسافر المرأة بغيرمحرم ثلاثة أيام فما فوقها۔ (عالمگیری 5/ 266) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved