• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

احرام سے نکلنے کے ليے قصر کی مقدار

استفتاء

کیا محرمہ عورت کو احرام سے نکلنے کے لیے  ایک پورے کے برابر ربع رأس کے بالوں کا قصر شرط ہے یا چند بال کاٹ دینا بھی کافی ہے؟اگر کسی عورت نے ربع راس کے بالوں کا قصر نہیں کرایا بلکہ ایک پورے کے برابر اپنے سر کے چند بال کاٹ ڈالے اور اس بات کو  کئی سال بھی گذر چکے۔ اب اس پر کتنے دم لازم ہوں گے۔ اور حلال ہونے کے لیے ربع راس کے بالوں کا قصر اپنے مقام یعنی پاکستان میں بھی کافی ہے یا اس کے لیے حدود حرم جانا ضروری ہے؟۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔  ربع رأس کا قصر ضروری ہے چند بال کاٹنا کافی نہیں۔

في الدر : ثم قصر بأن يأخذ من كل شعرة ( من ربع الرأس ) قدر الأنملة وجوباً. و تقصير الكل منددب و الربع واجب. ( 3/ 612 )

2۔ ایسی عورت کے لیے ضرووری ہے کہ جب مسئلے کا علم ہو تو فوراً ربع رأس کا قصر کرے پھر اس پرامام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک دو دم الازم ہونگے ( لاختصاص  الحلق بالزمان و المكان عنده ) اور امام محمد کے نزدیک ایک دم ہوگا( لاختصاص الحلق بالمكان فقط عنده ) اور امام ابو یوسف کے نزدیک کوئی دم نہیں ہوگا۔ (لعدم  اختصاصه بهما عنده )لہذا ایسی عورت کو اگر مالی استطات حاصل ہو تو دو دم دے دے ، اگر نہ ہوتو تو بہ  و استغفار کرلے۔

في الشامية: قوله ( لاختصاص الحلق بالحرم ) أي لهما بالحرم و الحج في أيام النحر. قال في الهداية: و من اعتمر فخرج من الحرم و قصر فعليه دم عندهما.و قال أبو يوسف لا شيء عليه و إن لم يقصر حتى رجع و قصر فلا شيء عليه في قولهم جميعاً لأنه أتى به في مكانه، قال في العناية: و لو فعل الحاج ذلك ( أي الرجوع بعد الخروج ، ناقل ) لم يسقط عنه دم التأخير عند أبي حنيفة. ( 3/ 667 )

واضح رہے کہ مذکورہ صورت میں عورت پر صرف یہی دم ہونگے، بعد میں جتنی جنایات احرام کا ارتکاب ہوا ہے ان پر دم لازم نہیں ہوگا۔ کیونکہ یہ خروج عن الاحرام بقصد الرفض ہے۔

في الشامية: و بترك أكثره ( أشوط الطواف . ناقل ) بقي محرماً حتى يطوف فكما جامع لزمه دم إذا تعدد المجلس إلا أن يقصد الرفض.

قوله ” إلا أن يقصد الرفض” أي فلا يلزمه بالثاني شيء وإن تعدد المجلس مع أن نية الرفض باطلة لأنه لا يخج عنه إلا بالأعمال، لكن لما كانت المحظورات مستندة إلى قصد واحد و هو تعجيل الإحلال كانت متحدة فكفاه دم واحد. (3/ 665 )

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved