- فتوی نمبر: 4-195
- تاریخ: 09 ستمبر 2011
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
ہمارے والد صاحب کراچی میں ملازمت کرتے تھے، صحت کے باعث ڈاکٹر نے پنجاب ٹرانسفر کروانے کا مشورہ دیا۔ ہمارے والدصاحب نے اپنا ٹرانسفر پنجاب میں کرالیا۔ ہمارے والد صاحب شیئرز کا کام بھی کرتے تھے۔ ہمارے دادا جی نے پانچ ہزار روپے ہمارے والدصاحب کو کاروبار شروع کرنے ے لیے دیے۔ یہ پانچ ہزا ر روپے ہمارے نانا جی کے پاس رکھائےگئے جو واپس نہ ملے۔ ہمارے والد صاحب نے اپنے ذاتی پیسوں سے لاہور میں کاروبار شروع کیاپھر والد صاحب نے کما کر دکان بھی خرید لی۔ بعد میں ہمارے چھوٹے چچا جو کہ دادا جی اور دادی جان کے ساتھ کراچی میں رہتے تھے اپنی تعلیم مکمل کر کے لاہور آئے۔ ہمارے والد صاحب نے چھوٹے چچا کو کاروبار کا آدھا حصہ دار بنا لیا۔ سرمایہ سارا ہمارے والد صاحب کا تھا۔ ہمارے والد صاحب وفات پا چکے ہیں۔ چھوٹے چچا کے ساتھ کاروباری علیحدگی ہو رہی ہے۔ ہم یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ چھوٹے چچا کے ساتھ کاروباری مال، لین دین کے ساتھ دکان بھی آدھی آدھی بنتی ہے یا دکان پر پورا ہمارا حق ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ کے والد نے اپنے بھائی کو آدھا کاروبار ہبہ کیا تھا اس لیے وہ آدھے کاروبار کے حق دار ہیں۔ لیکن دکان میں ان کا حصہ نہیں ہوگا کیونکہ کاروبار جائیداد سے علیحدہ چیز ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved