- فتوی نمبر: 4-382
- تاریخ: 18 اپریل 2012
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
1۔ ہمارے والد نے اپنی زندگی میں ہماری والدہ صاحبہ کا 8/1 حصہ نکال کر ہم دو بہنوں کو حصہ دیا تھا۔ والد صاحب اور والدہ صاحبہ انتقال فرما گئے ہیں۔ کیا والدہ صاحبہ کے 8/1 حصہ میں ہمارا حق بنتا ہے؟
2۔ ہماری والدہ صاحبہ نے اپنی زندگی میں اپنا تمام زیور ہم تین بہنوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ اب ہماری بھابھیاں اس زیور میں سے حصہ مانگ رہی ہیں۔ کیا ان کا حق بنتا ہے؟ یعنی باقاعدہ حوالے کر دیا تھا۔
3۔ ہماری بھابھی اپنی بچی کی شادی بڑی دھوم دھام سے کر رہی ہے اور کہہ رہی ہیں کہ بعد میں اس بچی کو وراثت سے کچھ نہیں دوں گی، کیا یہ درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ حق بنتا ہے۔
2۔ نہیں۔
3۔ وراثت کا مسئلہ اپنی مرضی کا نہیں ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ ہے۔ اگر بعد میں شریعت کی رو سے لڑکی کا حصہ بنتا ہوگاتو وہ سے دینا ضروری ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved