- فتوی نمبر: 18-292
- تاریخ: 21 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
رینالہ خورد میں میں میرے عزیز ہیں ،ایک بھائی کی کسی گاؤں میں زرعی زمین ہے جس کا رقبہ تقریباتین ایکڑ ہے۔ نہری پانی اس میں نہیں ہے البتہ ٹیوب ویل کے ذریعے سیراب کیا جاتا ہے۔ اس کے مکان کے بالکل ساتھ دوسرے بھائی کا چار مرلہ کا رہائشی پلاٹ ہے جس بھائی کی زرعی زمین ہے وہ اپنے بھائی سے زرعی زمین کے بدلے میں پلاٹ کا تبادلہ کرنا چاہتا ہے۔ جبکہ دونوں تبادلے پر رضامند بھی ہیں۔ یہ تبادلہ شرعاً جائز ہے؟ سود کے زمرے میں تو نہیں آتا ؟ جزاک اللہ خیرا
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ تبادلہ شرعاً جائز ہے ،سود نہیں ہے۔
فتاوٰی دارالعلوم دیوبند (14/298)میں ہے:
سوال:اچھی زمین دیکھ کر خراب زمین بدلے میں زیادہ لینا جائز ہے یا نہیں؟
جواب :جائز ہے۔ لعدم علة الربوا فيه
شامی (9/439) میں ہے:
(ولو شرطوا ان يكون الطريق في قسمة الدار علي التفاوت جاز وان )وصلية (كان سهامهم في الدار متساوية و) ذلك لان (القسمة علي التفاوت بالتراضى في غير الاموال الربوية جائزة )
© Copyright 2024, All Rights Reserved