• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کرنسی کی خریدوفروخت کی صورت

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان شرع عظام اس مسئلے کےبارے میں کہ ہم چین سے اشیاء خرید کرپاکستان درآمد کرتے ہیں۔چائنہ میں ہمارا آدمی ہوتا ہے جسے وہاں’’ین ‘‘کی ضرورت ہوتی ہے ،ہم یہاں کے صراف سے فون پرکہتے ہیں کہ چائنہ میں ہمارے فلاں آدمی کو اتنے ’’ین ‘‘دیدو ،ہم تمہیں فلاں تاریخ کو اتنے پاکستانی روپے دیدیں گے ۔اس وقت ’’ین ‘‘کا ریٹ طے ہوجاتا ہے ۔مثلاً 22.10روپے جو کہ کرنٹ ریٹ سے زیادہ ہوتا ہے ،جب اس صراف سے ہماری بات ہوجاتی ہے تو’’ین ‘‘ہماے آدمی کو چائنہ میں مل جاتا ہے اور’’ین ‘‘کاریٹ کم زیادہ  ہونے سے ہمارے معاہدہ پرکوئی اثرنہیں پڑتا۔ اس صورت کا کیا حکم ہے؟

وضاحت مطلوب ہے: ’’ین ‘‘پر قبضے کی کیا صورت ہوتی ہے؟

جواب وضاحت:’’ین ‘‘چائنہ میں ملتا ہے اور قبضہ بھی وہاں پہ ہوجاتا ہے لیکن اسی نشست کے وقت میں نہیں ہوتا ، بعد میں ہوتا ہے ۔(محمدطارق بواسطہ مفتی سلیم خان صاحب )

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کرنسی کی خریدوفروخت کی مذکورہ صورت ناجائز ہے،کیونکہ اس میں مجلس عقد میں نہ پاکستانی کرنسی پر قبضہ ہے اورنہ چائنہ کی کرنسی پر قبضہ ہے، البتہ اگر پاکستان میں ٹیلی فون پر ریٹ معلوم کرلیں اور تفصیلات طے کرلیں اور سودا چائنہ میں کرلیں ،تاکہ اسی مجلس میں احد البدلین(چائنہ کی کرنسی) پر قبضہ ہو جائے تو یہ جائز ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت قرض کی نہیں ،کیونکہ قرض میں واپسی اسی کرنسی میں ہوتی ہےجس میں قرض دیا ہو، بلکہ دوملکوں کی کرنسی کی ہوادھار خرید و فروخت کی ہےاور دوملکوں کی کرنسی کی ادھارخریدوفروخت میں عاقدین آپس کی رضامندی سے کم وبیش ریٹ طے کر سکتے ہیں ،البتہ یہ ضروری ہے کہ کسی ایک کرنسی پر مجلس عقدمیں قبضہ ہو جائے ۔ورنہ بیع الکالی بالکالی بن جائے گی جو کہ ناجائز ہے۔

 

(مجلة،مادۃ:3)العبرة في العقود للمقاصد والمعاني لاللالفاظ والمباني

بذل(15/12)

وقداختلف الناس في اقتضاء الدراهم من الدنانير فذهب اکثراهل العلم الي جوازه ……وکان ابن ابي ليلي يکره ذلک الاسعريومه ولايعتبر غيره السعرو

لم يبالوااکان ذلک باغلي اوارخص من سعراليوم

وعلي هامشه:

وقال احمدرحمه الله انما يقضيه بسعريومها لم يختلفوافيه الاماقال اصحاب الراي انما يقبضه مکانها ذهبا علي التراضي لانه بيع في الحال فجاز ماتراضياعليه اذا اختلف الجنس

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved