• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قرعہ اندازی کے ذریعے موٹر سائیکل کمیٹی سے موٹر سائیکل لینا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک دکاندار کسی کمپنی کی نئی موٹر سائیکل میں قرعہ اندازی اس طرح کرتا ہے کہ ایک قرعہ اندازی میں کم سے کم تین سو ممبر شریک ہوں گے اور ہر ممبر ہرمہینے13 سو روپے جمع کرائے گااور اورہرمہینےکی کسی مقررہ تاریخ میں قرعہ اندازی ہوگی اور جس کا نام قرعہ اندازی میں نکلےگا، اس کو موٹرسائیکل دی جائے گی اور جس کو موٹرسائیکل ملے گی وہ آگے پیسے جمع نہیں کرائے گا، جس کا نام نکلتا جائے گا وہ آگے پیسے جمع نہیں کرائے گا، اس طرح یہ سلسلہ36 ماہ تک چلے گا 36 ماہ میں 36 موٹرسائیکل نکل جائیں گی، اس کے بعد باقی رہنے والے ممبروں کو ایک، ایک موٹرسائیکل دی جائے گی، کوئی ممبر موٹرسائیکل سے خالی نہیں رہے گا۔

مفتی صاحب ایسا کاروبار کرنا کیسا ہے ؟اور ایسی قرعہ اندازی میں شامل ہونا شرعاً کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ سکیم جائز  نہیں، کیونکہ مذکورہ سکیم  کو اگرممبران اور دکاندارکے درمیان موٹرسائیکل کی ادھار خرید وفروخت سمجھا جائے تو شرعا ادھار خریدو فروخت  کےجائزہونے کے لیے ضروری ہے کہ خریدوفروخت  کے وقت مبیع(جس چیز کو خریدا جارہا ہے) متعین ہوتاکہ بیع الکالی بالکالی (ادھار کی ادھار سے بیع)لازم نہ آئے جبکہ مذکورہ صورت میں خریدو فروخت کے وقت موٹرسائیکل متعین نہیں ہوتی اور  نہ ہی کل قیمت پر قبضہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے مذکورہ صورت بیع الکالی بالکالی کی بن جاتی ہے۔اس سکیم کو بیع سلم بھی نہیں بناسکتے کیونکہ بیع سلم میں مسلم فیہ یعنی مبیع(جس چیز کو خریدا جارہا ہے) کے حوالے کرنے کا وقت متعین ہونا ضروری ہے اورسودےکی مجلس  میں کل قیمت پر قبضہ بھی ضروری ہے جبکہ مذکورہ صورت میں مبیع حوالے کرنے کا وقت بھی مقرر نہیں ہے بلکہ ہر مہینے قرعہ اندا زی میں موٹر سائیکل نام نکلنے والے کو ملے گی اور سودے کی مجلس میں کل قیمت پر قبضہ بھی نہیں ہے کیونکہ قیمت قسطوں میں ادا کی جائے گی۔یہ معاملہ استصناع بھی نہیں بن سکتا کیونکہ نہ تو کمیٹی کا ذمہ دار صانع ہے اور نہ لوگوں کا مقصود عمل پر بنوانا ہے۔اور اگر ادا شدہ قسطوں کو امانت سمجھیں تو کمیٹی کے ممبران کی اجازت کے بغیر سکیم ہولڈرز کے لیے ان کو استعمال کرنا جائز نہیں اور اگر کمیٹی ممبران کی طرف سے استعمال کی دلالۃ اجازت سمجھی جائے تو یہ قسطیں سکیم ہولڈرز کے ذ مے قرض بن جائیں گی۔ قرض کے ساتھ بیع مشروط یا معروف ہو تو یہ بھی جائز نہیں۔

شرح المجلة:400/2

اذا  قال شخص لاحد من اهل الصنائع اصنع لی الشئی الفلانی بکذا قرشا وقبل الصانع ذلک انعقد البیع استحسانا

وقال الاتاسی تحته: والصحیح هو القول الاخیر لاالاستصناع طلب الصنع فمالم یشترط فیه العمل لایکون استصناعا۔

مجلة الاحکام:ماده386

یشترط لصحة السلم بیان جنس المبیع ۔۔۔۔وبیان مقدار الثمن والمبیع وزمان تسلیمه ومکانه

وایضا فیه:387

یشترط لصحة بقاء السلم تسلیم الثمن فی مجلس العقد فاذا تفرق العاقد ان قبل تسلیم راس مال السلم انفسخ العقد ۔

وفی الدر مع  الشامی:55/7

وصح بثمن حال ومؤجل الی معلوم ….بخلاف جنسه ولم یجمعهما قدر لما فیه من ربا النساء ۔قوله(لما فیه من ربا النساء)قلت: بقی شرط آخر وهو ان لایکون المبیع الکیلی او الوزنی هالکا فقد ذکر الخیر الرملی اول البیوع عن جواهر الفتاوی له علی آخر حنطة غیر السلم فباعها منه بثمن معلوم الی شهر لایجوز لانه بیع الکالی بالکالی وقد نهینا عنه

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved