• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ہوائی جہاز اور بس میں نماز پڑھنے کا حکم

استفتاء

میں نے سنا ہے کہ سفر میں بھی فرض نماز کے لیے قیام فرض ہے اور اگر ہوائی جہاز یا بس کے نہ رکنے کی وجہ سے قیام ممکن نہ ہو تو بیٹھ کر نماز  ادا کی جا سکتی ہے لیکن پھر اس نماز کو منزل پر پہنچ کر دہرانا چاہیے۔ کیا یہ صحیح ہے؟ اور اگر صحیح ہے تو کیا اس صورت میں نماز قضا ہو جاتی ہے یا فرض ادا ہو جاتا اور صرف احتیاط کی وجہ سے دہرانا ضروری ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ ہوائی جہاز میں چونکہ جگہ ہونے کی وجہ سے آدمی قیام پر قادر ہوتا ہے اس لیے وہاں بیٹھ کر نماز پڑھنے سے نماز ادا نہیں ہو گی اس لیے کھڑے ہو کر پڑھیں۔ اگر مجبوری میں کھڑے ہو کر نہ پڑھ سکیں تو پھر اس نماز کو دہرائیں۔

مسائل بہشتی زیور (1/239) میں ہے:

’’نماز کا وقت ہو جائے تو ہوائی جہاز میں بھی کوشش کر کے نماز کھڑے ہو کر پڑھے اور قبلہ رخ ہونے کا اہتمام کرے ہوائی جہاز میں بھی اتنی جگہ ہوتی ہے کہ کھڑے ہو کر نماز پڑھ سکے اور قبلہ کا عملہ سے معلوم ہو سکتا ہے۔‘‘

2۔ نماز میں قیام ، رکوع اور سجدہ فرض ہے اور قبلہ رخ ہونا شرط ہے۔ بس میں نماز پڑھنے والا جب سیٹ پر بیٹھے بیٹھے نماز پڑھے گا تو قیام، رکوع اور سجدہ نہیں کر سکے گا اسی طرح قبلہ رخ ہونا بھی دشوار ہے اس لیے نماز نہیں ہو گی۔ لہذا بس میں بیٹھتے وقت اس حساب سے بیٹھے کہ کوئی نماز قضا نہ ہو یا پھر پہلے ڈرائیور سے بات کرے کہ وہ نماز کے لیے روکے گا۔ اگر کبھی ایسی نوبت آجائے کہ ڈرائیور گاڑی نہ روکے اور نماز قضا ہو رہی ہو تو سیٹ پر بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھ لے لیکن بعد میں اعادہ لازمی کرے۔

چنانچہ فتاویٰ شامی (2/691) میں ہے:

(والمربوطة في الشط كالشط) فلا تجوز الصلاة فيها قاعدا اتفاقاً. وظاهر ما في الهداية وغيرها الجواز قائما مطلقا: أي استقرت على الارض أولا، وصرح في الايضاح بمنعه في الثاني حيث أمكنه الخروج إلحاقا لها بالدابة…..وعلى هذا ينبغي أن لا تجوز الصلاة فيها سائرة مع إمكان الخروج إلى البر، وهذه المسألة الناس عنها غافلون.

فتاویٰ شامی کی مذکورہ عبارت کے بعد امداد الاحکام (1/713) میں لکھا ہے:

فقد علم بذلك أن ما يفعله كثير من الناس حتى بعض الخواص أيضاً من ينتسبون إلى العلم أنهم يصلون في السفن المربوطة في الشط مع أنها غير مستقرة على الأرض وهم قادرون على الخروج منها وكذا يصلون في السفن الجارية حالة السير وهم يستطيعون الخروج منها غلط عظيم نشأ من عدم تتبع كتب الفقه لا بد أن يخرجوا منها و إن استثقلوا الخروج فعليهم أن يوفقوها في موضع تستقر على الأرض ثم يصلون قائمين.

’’آپ کے مسائل اور ان کا حل‘‘ (2/390) میں ہے:

’’بس میں بیٹھ کر نماز نہیں ہوتی۔ بس والوں سے یہ طے کر لیا جائے کہ نماز کے وقت کسی مناسب جگہ پر بس روک دیں اور اگر وہ نہ روکیں تو نماز قضاء پڑھنا ضروری ہے۔ بہتر یہ ہو گا کہ بس میں جیسے ممکن ہو نماز ادا کرے مگر گھر آکر لوٹا لے۔‘‘

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved