• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

انوائس کی خرید و فروخت

استفتاء

گذارش ہے کہ میرا تعلق پیپر کی فیلڈ سے ہے اور میں دو تین سوالات کا جواب جاننا چاہتا ہوں۔

۱۔ کراچی میں جو مال بیرون ممالک سے امپورٹ کیا جاتا ہے اس مال کے ساتھ امپورٹر کو سیلز ٹیکس کی ان پٹ انوائس بھی ملتی ہے۔ اب اس  مال کو امپورٹر حضرات بغیر سیلز ٹیکس انوائس کے فروخت کرتے ہیں۔ اور سیلز ٹیکس انوائس علیحدہ سے ان کسٹمرز کو یا کسی دوسرے متعلقہ لوگوں کو فروخت کرتے ہیں اور اس ریٹ ایک لاکھ  GSTکا 25 ہزار یا 20 ہزار یا 30 ہزار ہوتا ہے۔

2۔ اسی طرح پیپر ملوں والے مالکان بھی اپنا مال الگ فروخت کرتے ہیں اور سیلز ٹیکس انوائس ایک لاکھ  GST کو 25 یا 30 ہزار میں الگ فروخت کرتےہیں۔ میرا تعلق چونکہ دیوبند دینی لوگوں کے ساتھ ہے اس لیے میں اپنی تسلی کے لیے علماء سے مشورہ ضرور کرتا ہوں۔ برائے مہربانی جواب جلدی ملاحظہ فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

امپورٹر چونکہ GSTکسٹم میں ہی ادا کر دیتا ہے اس لیے اس کو  GST کو ان پٹ انوائس ملتی ہے۔ آگے امپورٹر سے جو مال لیتا ہے  GST کی انوائس لینے کا وہ مستحق ہوتا ہے۔ لیکن بہت سے گاہک رجسٹرڈ نہ  ہونے کی وجہ سے  GST کے لین دین میں نہیں لگتے، جبکہ بعض لوگ کسی ایسی پارٹی سے مال خریدتے ہیں جو انوائس نہیں دیتی۔ اور ان کو انوائس دکھانی ہوتی ہے۔  امپورٹر اگر دوسرے کو، انوائس دیتا ہے تو یہ در حقیقت دوسرے کا حق ہے جو اس نے چھوڑا ہے، امپورٹر کا اپنا حق نہیں ہے اور امپورٹر کی جانب سے غلط بیانی بھی ہے، اس لیے امپورٹر کو، انوائس بیچنا جائز نہیں ہے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved