• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پلاٹ بیچنے کے بعد بائع مکر گیا اور گواہ موجود ہیں

استفتاء

واقعہ یہ ہے کہ بندہ نے 2003ء میں پانچ مرلہ کا ایک قطعہ خریدا جس پر کل لاگت مبلغ پندرہ ہزار روپے آئی۔ خریدنے کے بعد اس پر کچھ تعمیر کی۔ اس تعمیر پر تقریباً چھتیس ہزار روپے خرچ ہوئے۔ یہ مکان بدستور 2005ء تک بندہ کے پاس رہا اور بندہ کی والدہ اور بھائی اس میں رہائش پذیر رہے۔ بعد ازاں جھگڑے کی بنا پر وہاں سے دوسری جگہ متقل ہوگئے اور مکان خالی ہوگیا۔ اس حالت میں مذکورہ مکان بندہ کے سسر نے بندہ کی اجازت سے مبلغ ستر  ہزار روپے میں فروخت کرد یا۔ اور اس کی قیمت خود وصول کر لی ۔ ان روپوں میں سے دس ہزار بندہ کو بطور قرض دیا اور یہ کہا کہ میں تمہیں ان روپوں کے بدلے میں پانچ مرلے کا یہ قطعہ بیچتا ہوں۔ اس بیع کو میں  نے قبول کر لیا۔ اس موقع پر انہوں نے جگہ متعین کی جس کا علم میرے سالے کو بھی ہے اور ایک دوسرا شخص بھی اس کا گواہ ہے۔ اس معاملہ کے بعد بندہ نے اب تک انہیں دس ہزار لوٹائے نہیں ہیں۔

ایک مرتبہ میرے سسر نے یہ کہا تھا کہ اگر تم وہ دس ہزار روپے مجھے دے دو تو میں مکان کی رجسٹری تمہارے نام کر دیتا ہوں۔ لیکن اب وہ اپنے اس قول سے منکر ہیں۔ یہ حالت بدستور رہی اور ا س مؤخر الذکر پلاٹ پر بندہ نے کچھ تعمیر بھی کی اور اب اس کی صورت گھر کی ہے جہاں میری والدہ اور بھائی رہائش پذیر ہیں۔ اب کچھ ماہ قبل میں نے اپنے سسر سے رجسٹری کا مطالبہ کیا تو انہوں نے کہا کہ اگر تم اپنے بھائی اور والدہ کو اس گھر سے نکال دو تم  ہم رجسٹری کروادیں گے ورنہ نہیں۔ اس پر بندہ نے انہیں کہا کہ میں اسی پلاٹ کا طالب ہوں اور آپ اس کی رجسٹری مجھے کروادیں۔ اور اگر رجسٹری نہیں کرواتے تو اس کی موجودہ قیمت پر اسے مجھ سے خرید لیں۔ آنجناب سے گذارش ہے کہ مجھے یہ بتلائیں کہ شریعت کی روشنی میں مجھے کس مطالبے کا حق ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جب آپ کےسسر نے 5 مرلے کا پلاٹ آپ کو بیچ دیا اور اس کے گواہ بھی موجود ہیں تو اب وہ پلاٹ آپ کا ہے۔ لہذا آپ اپنے  سسر سے رجسٹری کا مطالبہ بھی کرسکتے ہیں، اور موجودہ ریٹ کے مطابق ان  کے ہاتھ فروخت بھی کر سکتے ہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved